اسرائیل نے نسل کشی کے لیے سردی کو بھی ہتھیار بنالیا، ایک اور فلسطینی بچہ ٹھٹھر کر مرگیا

پیر 30 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں ایک 20 دن کا بچہ شدید سردی کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔ اس طرح اسرائیل کے محصور فلسطینی انکلیو میں 6 دنوں میں ہائپوتھرمیا سے مرنے والے بچوں کی تعداد 5 ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی سردمہری: 3 بچے ٹھٹھر کر مرگئے، 5 صحافی بمباری کا نشانہ

غزہ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ جمعہ البطران اتوار کو انتقال کرگیا جبکہ اس کا جڑواں بھائی علی الاقصیٰ شہداء اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں ہے۔

جمعہ کے والد یحییٰ البطران نے کہا کہ اتوار کو جب وہ بیدار ہوا تو اس کا بیٹا سر کے ساتھ برف کی طرح ٹھنڈا بے حس و حرکت پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جڑواں بچوں کی پیدائش ایک ماہ قبل ہوئی تھی اور انہوں نے دیر البلاح کے اسپتال کی نرسری میں صرف ایک دن گزارا جو کہ غزہ کے دیگر مراکز صحت کی طرح اسرائیل کی بربریت کے باعث خالی کرالیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ان کی والدہ سے کہا کہ وہ نومولود کو گرم رکھیں لیکن یہ ناممکن تھا کیونکہ وہ خیمے میں رہتے ہیں اور رات کے وقت درجہ حرارت باقاعدگی سے 10 ڈگری سیلسیس سے نیچے گر جاتا ہے۔

شدید سردی، ٹپکتی شمنم اور ایک فرد کے لیے آدھا کمبل

یحییٰ نے کہا کہ ہم 8 لوگ ہیں اور ہمارے پاس صرف 4 کمبل ہیں۔ انہوں نے شبنم کے قطروں کو رات بھر خیمے ٹپکنے کا بھی تذکرہ کیا۔

مزید پڑھیے: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

انہوں نے اپنے پیلے پڑچکے مردہ بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سردی کی وجہ سے اس کا رنگ دیکھیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیسے منجمد ہوچکا ہے؟

’۔۔۔مظلوم کے حصے میں تسلی نہ دلاسا‘

یحییٰ کا خاندان وسطی غزہ کے شہر دیر البلاح میں ایک بوسیدہ خیمے میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی نہیں ہے اور پانی بھی بیحد ٹھنڈا ہے جبکہ کوئی گیس، ہیٹر اور کھانا تک نہیں ہے۔ انہوں نے بے بسی کے عالم میں بڑبڑاتے ہوئے کہا کہ ’میرے بچے میری آنکھوں کے سامنے مر رہے ہیں، اور کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعہ تو فوت ہوگیا اب کہیں اس کے جڑواں بھائی علی کا حال بھی ویسا ہی نہ ہوجائے۔

مذکورہ بستی میں بچے، جن میں سے کچھ ننگے پاؤں تھے، باہر کھڑے ہو کر یحییٰ کو ماتم کرتے دیکھ رہے تھے۔ کفن پوش بچے کو ایک امام کے قدموں میں لٹا دیا گیا جو ان کے جوتوں سے بمشکل بڑا تھا۔ نماز کے بعد امام نے اپنا ٹخنے تک کا کوٹ اتار کر والد کے گرد لپیٹ دیا۔

مزید پڑھیں: غزہ: پناہ کے متلاشیوں پر اسرائیلی حملے اور والدین کو ڈھونڈتے خاک و خون میں لت پت بچے

وہ علاقہ جہاں البطران خاندان پناہ گزین ہے سمندر کے بہت قریب ہے اور بہت تیز ہوا چلتی ہے۔ وہاں کوئی باقائدہ خیمے نہیں ہیں اور جمعہ کے والدین اپنے بچوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

جو نومولود بم سے بچ گئے ہیں وہ اب ہائپوتھرمیا سے مر رہے ہیں

فلسطینی بچے نہ صرف فضائی حملوں اور بموں سے مر رہے ہیں بلکہ غذائی قلت اور ہائپوتھرمیا سے بھی ان کی جانیں جا رہی ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے غزہ کے تقریباً 23 لاکھ باشندوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ ان میں سے لاکھوں افراد جنوبی غزہ میں بارش اور آندھی کے ساحل کے ساتھ غیر موزوں خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

5 فلسطینی بچوں میں سے 3 جو اپنی پیدائش کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں سردی سے فریز ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے المواسی کے کے علاقے میں رہتے تھے۔

غزہ کے فیلڈ اسپتالوں کے سربراہ مروان الحماس نے جمعہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب حالیہ دنوں میں سخت سردی کی وجہ سے مرنے والےبچوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

میرے پاس روزانہ 5 تا 6 ہائپوتھرمیا کیسز آرہے ہیں، معالج

خان یونس میں التحریر میٹرنٹی اسپتال کے ایک ڈاکٹر احمد الفرا نے کہا کہ وہ روزانہ بچوں میں ہائپوتھرمیا کے اوسطاً 5 سے 6 کیسز دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان خیموں کا دورہ کیا جہاں یہ شیر خوار بچے رہ رہے ہیں اور میں نے وہاں کی جو حالت دیکھی وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

یہ بھی پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

گزشتہ سال اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے باشندوں نے بجلی، پینے کے پانی، خوراک اور طبی خدمات کی شدید قلت کا سامنا کیا ہے کیونکہ وہ اپنے گھروں سے زبردستی نکالے گئے ہیں اور بے گھر ہونے کے علاوہ بے یارومددگار بھی ہیں جبکہ اب موسم کی شدت بھی ان کے خلاف اسرائیلی عزائم کو سپورٹ کر رہی ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں 3 فلسطینی بچے ہائپوتھرمیا کی وجہ سے جان کی بازی ہاررہے ہیں کیونکہ درجہ حرارت میں کمی اور خوراک، پانی اور سردیوں کے ضروری سامان پر اسرائیل کی ناکہ بندی جاری ہے جبکہ اسپتال بھی تباہ یا بند کرادیے گئے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی نسل کشی میں کم از کم 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں بچوں اور خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp