جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جھوٹا الیکشن ہوا، اور یہاں جھوٹی حکومت بیٹھی ہے، 9 مئی اتنا بڑا واقعہ تھا کہ پی ٹی آئی کو صوبے کی حکومت انعام کے طور پر دے دی گئی۔
پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر سوالات اٹھ رہے ہیں، ہم نے اپنے عقائد اور نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، کمزوریوں کی بنیاد پر نظام اور حقیقت سے دستبردار نہیں ہوا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں امریکا اور سامراجی قوتیں مسلم دنیا کو لڑانے کی سازشیں کررہی ہیں، فضل الرحمان سے ایرانی سفیر کی ملاقات
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان میں بہت بڑا مذہبی طبقہ موجود ہے، اور مختلف مکاتب فکر میں فرقہ ورانہ اختلافات بھی موجود ہیں، مگر مذہبی مکاتب فکر کی سیاسی قیادت نے ہمیشہ مذہبی ہم آہنگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں ایسے مواقع آئے جب پارلیمان میں یہ موضوع زیر بحث رہا ہے، 1951 میں تمام مکاتب فکر کے علما کی قیادت کا اجتماع ہوا تھا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ آج تک جتنی سفارشات قانون سازی کے لیے پیش ہوئیں اس پر تمام مکاتب فکر کے علما کا اتفاق رہا ہے، لیکن ہمارے پارلیمان میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنہیں اسلام سے کوئی دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سفارشات آج بھی موجود ہیں لیکن آج تک بحث نہیں ہوسکی، مختلف فرقوں کو ریاستی ادارے اور حکومت آپس میں لڑاتے ہیں، جس کے لیے پلاننگ کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میرے پاس ایک سفیر تشریف لائے جنہوں نے بہت سی باتوں میں کرم ایجنسی کا ذکر بھی کیا، تو میں نے ان سے کہاکہ کیا آپ اس کو شیعہ سنی فساد کہہ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ تو 20 سال پرانی لڑائی ہے، لیکن بات صرف کرم کی ہی کیوں کی جارہی ہے، سوال یہ ہے کہ ان فسادات کی گرمی لکھنؤ اور تہران تک کیوں پہنچ جاتی ہے؟۔
انہوں نے کہاکہ ہم مقامی لوگ ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے، جیسے ہی ہم ان معاملات کو توجہ دے کر سیدھا کرنا چاہتے ہیں تو مزید آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ ان فسادات کا حل نکالنے والے کون ہوتے ہو۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان نے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کروں گا، فضل الرحمان
انہوں نے کہاکہ میں کرم کے معاملہ میں اسلام کے مطابق اپنا کردار ادا کررہا ہوں، کیونکہ فرقہ واریت کے نام پر یہاں لوگوں کا قتل کیا جارہا ہے۔