ننھے عباد کو نگل جانے والے گٹر کو ڈھکنا کس کی ذمے داری تھی؟

منگل 7 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک تقریب میں شرکت کے لیے گئے ہوئے خاندان پر اس وقت غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا جب ہال کے سامنے ہی بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی کھیلنے والے ان کے 6 سالہ عباد کی لاش 2 کلومیٹر دور سے ملی کیوں کہ گلی میں موت اس بچے کے لیے منہ کھولے کھڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور ’کمسن بچہ کھلے گٹر میں گر کر ’پیپلزپارٹی کی 15 سالہ کارکردگی کی نذر‘

گزشتہ روز عباد اپنی والدہ کے ساتھ رشتہ داروں کی ایک عقیقے کی دعوت میں کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی گیا تھا جہاں وہ کھیلنے کے دوران ایک کھلے مین ہول میں گر گیا اور پھر اس کی لاش وہاں سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نالے سے ملی۔

عباد کے غائب ہونے پر تقریب کے شرکا اور علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچے کو تلاش کرنا چاہا لیکن بے سود رہا۔ بعد ازاں ریسکیو ٹیموں نے 2 گھنٹے کی تلاش کے بعد 2 کلومیٹر دور کورنگی پل کے نیچے بہتے نالے سے بچے کی لاش نکالی۔

عباد شہر کا اکیلا بچہ نہیں جس کی پھول جیسی زندگی کسی کھلے گٹر نے نگل لی ہو۔ یہ تعداد تو ان گنت ہے لیکن محض ایک سال کے دوران ہی ریسکیو حکام کے مطابق 19 بچے گٹر اور نالوں میں گر کر اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

مزید پڑھیے: لاہور: چلڈرن اسپتال انتظامیہ کی غفلت، بچہ مین ہول میں گر کر جاں بحق

سوگوار خاندان کے مطابق عباد کے والد دبئی میں ملازمت کرتے ہیں اور وہ حادثے کے روز ہی صبح 5 بجے کراچی پہنچے تھے اور وہ دن ان کا اپنے بچے کے ساتھ بتایا آخری دن ثابت ہوا۔

ارباب اختیار کی نااہلی نے ایک اور بچہ گٹر کے سپرد کردیا

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ ایک اور معصوم جان سندھ حکومت کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس مسئلے کو سندھ اسمبلی میں اٹھائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر بلدیات اگر سندھ اسمبلی کے سامنے جوابدہ نہیں تو عوام جواب لینا جانتے ہیں۔

’افسوسناک واقعہ سیاست کے لیے استعمال نہ کیا جائے‘

ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے علی خورشیدی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک واقعہ  سیاسی عزائم کے لیے استعمال کرنا بےحسی کی انتہا ہے اور ایسی بات کی توقع ملک  میں صرف ایم کیو ایم سے ہی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: گٹر میں گرنے سے 2 بچے جاں بحق، 3 زخمی

سعدیہ جاوید نے کہا کہ سندھ حکومت یونین کونسلوں کو ماہانہ 12 لاکھ روپے فی کس فنڈ  فراہم کرتی ہے لیکن ہر بات پر حکومت سندھ کو ذمہ دار  ٹھہرانا ایم کیو ایم کا وتیرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ شاہ فیصل ٹاؤن میں آتا ہے اور اس کے چیئرمین پی ٹی آئی اور متعلقہ یونین کونسل (یو سی 2) کے چیئرمین جماعت اسلامی کے ہیں۔

گٹر کس کی حدود میں تھا اور ذمے دار کون ہے اس کا تعین اپنی جگہ لیکن شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے عباد کی نماز جنازہ شاہ فیصل کالونی پنجاب گراؤنڈ میں ادا کی گئی جبکہ بچے کی تدفین پہلوان گوٹھ میں واقع قبرستان میں کردی گئی۔

’میئر مستعفی ہوجائیں‘

نماز جنازہ میں رشتہ داروں اور اہل محلہ سمیت سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس موقعے پر جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو واقعے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp