وائی فائی، وائرلیس نیٹ ورکس کے ذریعے حساس معلومات چوری ہونے کا خدشہ، مراسلہ جاری

جمعرات 9 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے وائی فائی اور وائرلیس نیٹ ورکس کے ذریعے حساس معلومات چوری ہونے کے خدشے کے پیش نظر وائرلیس راؤٹرز کو کم سے کم محفوظ ڈیوائسز قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کے رؤف حسن نے آرمی چیف سے متعلق حساس معلومات بھارت سے شیئر کیں، چشم کشا ثبوت سامنے آگئے

کابینہ ڈویژن کی جانب سے اس حوالے سے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور صوبائی حکومتوں کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وائی فائی کے ذریعے نیٹ ورک ٹریفک میں باآسانی مداخلت کی جاسکتی ہے۔ اور راؤٹرز اپڈیٹس کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کو غیر محفوظ طرف موڑا جاسکتا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وائی فائی نیٹ ورک کے ذریعے ڈائریکٹریز اور فائلز کو باآسانی شیئر کیا جاسکتا ہے۔

مراسلے میں صارفین کو کہا گیا ہے کہ وائی فائی کے پاسورڈ پیچیدہ رکھنے کے علاوہ اس کا نام اور آئی ڈی بھی خفیہ رکھی جائے۔

یہ بھی پڑھیں سینیئر سرکاری عہدیداروں سے حساس معلومات کے حصول کی کوشش بے نقاب

مراسلے کے مطابق اہم معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے گیسٹ نیٹ ورک بند کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟