گلگت بلتستان میں شدید سردی کے دوران عوام کو بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔ ضلع ہنزہ میں عوام نے بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا، جس میں علی آباد کے مقام پر منفی 12 ڈگری سینٹی گریڈ کی سردی میں 6 روز تک سی پیک روڈ پر دھرنا دیا گیا۔
دھرنا مظاہرین کا مؤقف تھا کہ ہنزہ میں 24 گھنٹوں کے دوران صرف ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف کاروبار بلکہ روزمرہ زندگی بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔ اس شدید احتجاج کے دوران سی پیک روڈ کی بندش سے بین الاقوامی تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں اور مقامی کاروبار کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں گلگت میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ، زندگی کو کیسے متاثر کرتی ہے؟
گلگت بلتستان میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔ علاقے میں موجود بیشتر بجلی کے منصوبے چھوٹے نالوں پر بنائے گئے ہیں، جو سردیوں میں پانی کی کمی اور گرمیوں میں سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے موجودہ بحران کے حوالے سے کہاکہ تمام اضلاع میں روزانہ 5 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، اور ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے مزید 2 گھنٹے اضافی بجلی فراہم کی جائے گی۔
’وفاقی حکومت نے موجودہ بحران کے پیش نظر ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے بجلی کی فراہمی کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ اخراجات وفاقی حکومت اور کچھ صوبائی حکومت برداشت کرےگی۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر اور مقامی کمیونٹی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی کو روکا جا سکے۔
8 جنوری 2025 کو ہنزہ سمیت گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں بجلی بحران کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، رکن گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا اور سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اپنی گفتگو میں کہاکہ گلگت بلتستان اس وقت بدترین لوڈ شیڈنگ کے عمل سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چونکہ سردیوں میں نالوں میں پانی کی مقدار کم ہونے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔ اس لیے متبادل کے طور پر ڈیزل جنریٹر کی ضرورت ہے جس کے لیے خطیر رقم چاہیے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت پر زور دیا اور سفارش کی کہ وہ گلگت بلتستان کے لیے ڈیزل جنریٹر چلانے کی مد میں گرانٹ کی منظوری دے تاکہ بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ہنزہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں ماہ جنوری اور فروری میں 5 سے 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی ڈیزل جنریٹر سے یقینی بنائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہاکہ ہمیں عوامی مسائل کا بہتر ادراک ہے اور ہم نے صوبے کے مسائل کم کرنے میں آج تک نیک نیتی اور ایمانداری سے کام کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوامی و کمیونٹی اشتراک سے ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت اور مانیٹرنگ کے عمل کو مؤثر بنایا جائےگا۔
سپرنٹنڈنٹ انجینیئر گلگت ڈویژن کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب 65 سے 70 میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار صرف 21 میگاواٹ ہے۔
سال 2023 میں سردیوں کے دوران ڈیزل جنریٹرز کے استعمال پر تقریباً ایک ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سال اس منصوبے میں شفافیت اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنایا جائےگا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ تمام التوا کا شکار بجلی منصوبوں کی تکمیل کے لیے کام تیز کردیا گیا ہے تاکہ آئندہ سردیوں میں بجلی کے بحران سے بچا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان میں 22 سے 23 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ، صورتحال کب بہتر ہوگی؟
عوام کا مطالبہ ہے کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شروع کیے جائیں تاکہ یہ عارضی حل نہ دہرانا پڑے جو کہ ماحول دوست اقدام نہیں۔