عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے سمیت سندھ فورینزک ڈی این اے لیبارٹری آئی ایس او سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والی ملک کی پہلی فورینزک لیبارٹری کے طور پر سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بغیر اجازت کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے : سپریم کورٹ
یہ لیبارٹری 2018 میں کراچی یونیورسٹی میں سندھ حکومت اور انٹرنیشنل سینٹر فور کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے تعاون سے قائم کی گئی تھی جس نے اب تک مختلف حادثات، واقعات اور جرائم سے جڑے 8500 ڈی این اے کیسز کو نمٹایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس لیب کو اب پاکستان سائنٹیفک ایکریڈیٹیشن کونسل نے تسلیم کیا ہے، کونسل یہ ایکریڈیشن بین الاقوامی تنظیم آئی ایس او 17025 کے تحت دیتی ہے جسے تھرڈ پارٹی آڈٹ کہا جاتا ہے۔
ڈی این اے لیبارٹری کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بتایا ہے کہ سالانہ کارکردگی آڈٹ کے بعد ISO 17025 سرٹیفیکیشن کی تجدید کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: چترال، ذہنی و جسمانی معذور خاتون سے زیادتی، جب پورا گاؤں شامل تفتیش اور نوجوانوں کا ڈی این اے کیا گیا؟
یاد رہے کہ اس فورینزک لیب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دیا بھیل قتل کیس میں اس لیب کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات نے بھارتی میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو خاک میں ملا دیا تھا جس میں پاکستان میں ہندو اقلیت کو غیر محفوظ قرار دیا جا رہا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مبینہ انتخابی دھاندلی: الیکشن ٹریبیونل کا فارم 45 کے بیرون ملک فورینزک تجزیہ کا عندیہ
بھیل برادری کی ایک خاتون دیا بھیل کو اسی برادری کے ایک مبینہ جادوگر نے بے دردی سے قتل کردیا تھا۔