الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کےلارجز بینچ کو بھجوانے کی استدعا کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کوپارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عابد حسین چٹھہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے عدالت سے رجوع کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن کے پاس درخواست دائر کی؟ درخواست گزار آفاق احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ میں نے الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کیا، الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے موقف سننے کی بجائے بذریعہ سٹاف مجھے دھکے مار کر باہر نکلوا دیا۔
آفاق احمد ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کرپٹ ترین آدمی ہے، جواب میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ چیف الیکشن کمشنر کی کردار کشی کررہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اسی نوعیت کی درخواستیں لارجر بینچ کے پاس زیر سماعت ہیں، عدالت اس درخواست کو بھی لارجر بینچ کےروبرو بھجوایا جائے۔
درخواست گزار آفاق احمد ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمشنر سکندر سلطان اندر کھاتے عمران خان سے مل کر فیور دے رہے ہیں ،توشہ خانہ کےحقائق چھپانے پر الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ نظیر موجود ہے کہ نااہلی کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف بھی عدالت سے نااہل ہو کر پارٹی صدر نہ رہے، قانونی طور پر نااہلی کے بعد کوئی پارٹی ہیڈ نہیں رہ سکتا، الیکشن کمیشن سے رجوع کیا مگر عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت عمران خان کو چیئرمین تحریک انصاف کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔
عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ مصدقہ دستاویزات کی نقول پٹیشن کے ہمراہ لف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔