تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے کزن نوشیروان برکی کی زیرنگرانی ایم ٹی آئی مردان میڈیکل کمپلیکس میں اسپتال اہلکاروں نے ذہنی مریض خاتون کو متعدد بار ریپ کا نشانہ بنا دیا۔
اسپتال کا بورڈ آف گورنر کئی ماہ تک خاتون مریضہ کے ساتھ اسپتال کے او پی ڈی میں رونما ہونے والے زیادتی کے واقعے سے لاعلم رہا۔
یہ بھی پڑھیں: مردان میڈیکل کمپلیکس میں ایم اوز کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف
ذرائع کے مطابق یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے لیکن ایف آئی آر پہلی بار درج ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں صوبائی وزیرصحت احتشام خان کی موجودگی میں چیئرمین بورڈ آف گورنر کی نااہلی اور بے قاعدگیوں کے خلاف شکایات کے انبار لگائے گئے تاہم نوشیروان برکی کا لاڈلہ ہونے کے باعث مذکورہ چیئرمین اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔
مردان میڈیکل کمپلیکس بربادی کی راہ پر گامزن ہے،ابھی تک ذہنی مریضہ خاتون کے ساتھ زیادتی پر ایف آئی آر کے باوجود بورڈ آف گورنر کی جانب سے چپ سادھی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں علاج کے لیے سرکاری اسپتال آنے والے مریضہ کے ساتھ دوستی کے بعد انہیں اسپتال ہی کے او پی ڈی میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا،جبکہ خاتون کو اغوا کرکے کئی دن حبس بے جا میں بھی رکھا گیا۔
مردان پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خاتون سے زیادتی کیس میں ایف آئی آر کے اندراج کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، ایف آئی آر میں نامزد ایک درجہ چہارم کے ملازم ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم دوسرا ملزم تاحال گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔
واقعہ کب پیش آیا؟
مردان کے علاقے شیخ ملتون میں درج ایف آئی آر کے مطابق مردان میڈیکل کمپلیکس میں ذہنی مریضہ خاتوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ رواں ماہ کے شروع میں پیش آیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مردان کے نواحی علاقے کی رہائشی خاتون کے اہل خانہ نے پولیس کو ان کی کمشیدگی کی رپورٹ دی تھی، جبکہ چند دن پہلے خاتون تھانے پہنچی اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے پولیس کو رپورٹ کی۔
ایف آئی آر کے مطابق خاتون کو مردان میڈیکل کمپیلکس کے او پی ڈی اور گائنی او ٹی میں متعدد بارزیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جس کی شکایت پر 2 افراد کو نامزد کیا گیا۔
اسپتال میں دوستی ہوئی، پھر دوست نے بھی زیادتی کا نشانہ بنایا
مقدمے کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر طاہر خان نے بتایا کہ زیادتی کیس میں پیشرفت ہوئی ہے اور مقدمے میں نامزد میں ایک ملزم کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس واقعے کا آغاز مردان میڈیکل کمپلیکس میں ذہنی امراض کے ڈاکٹر سے علاج کے لیے آنے والی مریضہ سے کلاس فور ملازم کی دوستی سے ہوا، متاثرہ خاتون ایم ایم سی علاج کے لیے اکثر ذہنی امراض کے ڈاکٹر کے پاس آتی تھی جبکہ رواں ماہ ان کی ملاقات عزیز نامی شخص سے ہوئی جس نے اپنے آپ کو ڈاکٹر پیش کرکے متعارف کیا جس پر مذکورہ کلاس فور نے خاتون کو اپنا فون نمبر دیا جس کے بعد دونوں میں دوستی ہوگئی۔
طاہر خان نے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات کے دوران جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق ملزم نے خاتون کو مردان میڈیکل کمپلیکس بلایا اور مین گیٹ کے ساتھ واقع روم میں انھیں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا، جبکہ اس فعل میں ذاکر نامی ساتھی کو بھی مبینہ طور پر شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: احتساب کا نعرہ لےکراقتدارمیں آنے والی پی ٹی آئی حکومت اپنے دعوے پر کتنا عمل کرپائی؟
انہوں نے بتایا کہ خاتون اور عزیز نامی ملزم کے درمیان ذاکر کو شامل کرنے پر اختلافات پیدا ہوئے اور ذاکر مبینہ طور پر خاتون کا اغوا کرکے لے گیا، اور کئی روز تک زبردستی نامعلوم مقام پر رکھا، کہ ذاکر کی گرفتاری کے بعد اس حوالے مزید معلومات سامنے آئیں گی۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مبینہ زیادتی کے دونوں ملزم سرکاری اسپتال کے کلاس فور ملازم ہیں اور خاتون کو فائدہ دینے کا کہہ کر پھنسایا،انہوں نے بتایا کہ دوسرے ملزم کے گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے ماررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزمان کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے کہ متاثرہ خاتون کو جرگے کے ذریعے صلح کے لیے راضی کیا جائے، جبکہ متاثرہ خاتون نے کئی اور اہلکاروں کی بھی نشاندہی کی ہے تاہم ان کے خلاف ابھی تک اسپتال کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
اس کے ساتھ ہی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس حوالے سے اطلاعات کو روکا جائے، یہی وجہ ہے کہ اتنے بڑے واقعے پر خیبرپختونخواہ حکومت نے بھی چپ سادھ رکھی ہے۔