190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری، اہم نکات اور پس منظر

جمعہ 17 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 5 صفحات پر مشتمل 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت 14 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔

 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں 6 ماہ مزید قید کاٹنی ہوگی جبکہ عوامی عہدے کے لیے نااہلی کی سزا بھی دی جارہی ہے۔ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی کی معاونت مدد اور غیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی پر 7 سال قید اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید کاٹنی ہوگی۔

مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ، پی ٹی آئی نے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی کو بھی نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت سزا سنائی جاتی ہے۔ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی اور یونیورسٹی وفاقی حکومت کی تحویل میں دیے جانے کا حکم دیا جاتا ہے۔ سپرنٹینڈینٹ اڈیالہ جیل کو بشریٰ بی بی کو تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکلا صفائی پراسیکیوشن کے گواہوں اور شواہد کا دفاع نہیں کرسکے۔ پراسیکیوشن کا کیس زیادہ تر دستاویزی شواہد پر مبنی تھا۔ پراسیکیوشن نے کامیابی سے دونون ملزمان کے خلاف اپنا کیس ثابت کیا اور مستند اور معتبر شواہد پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیے: 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ سنایا گیا تو عمران خان کا پہلا ردعمل کیا تھا؟ بیرسٹر گوہر نے بتادیا

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر پر طویل ترین جرح ہوئی، وکلا صفائی پراسیکیوشن کے کیس کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔ کیس کے نتیجہ پر پہنچنے کے بعد دوران ٹرائل بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواستیں بھی خارج کی جاتی ہیں۔

زمین ضبط

عدالت نے القادر یونیورسٹی کی زمین ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے اور یونیورسٹی کو وفاقی حکومت کی تحویل میں دیا جاتا ہے۔

فیصلے کے مطابق وکلا صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے۔ استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں، استغاثہ نےٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، قابل انحصارشہادت پیش کی، تفتیشی افسرسمیت متعدد گواہوں پرطویل جرح بھی انہیں متزلزل نہ کرسکی۔

عدلت کا کہنا ہے کہ فیصلے میں معمولی تضادات ہو سکتےہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے، وافر مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے مؤقف کو جھٹلا نہیں سکا۔ ملزمان کےدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقت تھیں، وکلا صفائی کےپیش کیے گئے قانونی حوالےبھی کیس کے حقائق سےغیرمتعلق تھے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ شہادتوں کی روشنی میں عمران خان اور بشرٰی بی بی کی بریت درخواستیں بھی مسترد کی جاتی ہیں۔

ریفرنس میں اشتہاری ملزمان

خیال رہے کہ ریفرنس میں ملک ریاض، علی ریاض، فرحت شہزادی، شہزاد اکبر، زلفی بخاری، ضیاء المصطفی نسیم ملزمان اشتہاری ہیں۔ عدالت نے اشتہاری ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔

فیصلہ کب محفوظ ہوا تھا؟

یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کا ٹرائل مکمل کرکے 18 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فیصلہ سنانے کے لیے 23 دسمبرکی تاریخ مقرر کی گئی لیکن فیصلہ اب تک نہیں سنایا جاسکا تھا۔ بظاہر جج کی رخصت کے باعث 6 جنوری کو بھی فیصلہ نہیں آیا تھا۔ اس کے بعد 13 جنوری کی تاریخ دی گئی مگر ملزمان کی عدم پیشی پر فیصلہ نہیں سنایا گیا۔

کتنے ججز تبدیل ہوئے؟

احتساب عدالت میں تقریباً سال بھر جاری رہنے والے ٹرائل کے دوران 3 ججز تبدیل ہوئے۔

نیب نے 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے۔ ملزمان پر فرد جرم 27 فروری 2024 کو عائد کی گئی۔

وکلائے صفائی نے سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر دفاع پرویزخٹک سمیت تمام گواہان پر جرح کی تھی۔

مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس، ‏بانی پی ٹی آئی عمران خان کا سزا کے بعد پہلا بیان آ گیا

تفتیشی افسر پر جرح 38 سماعتوں کے بعد مکمل ہوئی جبکہ ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے 15 مواقع ملے۔ ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔ عدالت نے 16 گواہوں کو بطور عدالتی گواہ طلب کرنے سے متعلق ملزمان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

190ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے؟

عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور بھی کروا لیا۔

پھر شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بشریٰ بی بی نے بانیٔ پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021 کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے عمران خان کی مدد کی۔

سابق وزیراعظم پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومتِ پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی کا 190 ملین پاؤنڈزکیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان

بشریٰ بی بی اور عمران خان نے اپنی خاص ساتھی فرحت شہزادی (عرف فرح گوگی) کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی اور پھر ذلفی بخاری کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے حاصل کی۔

یاد رہے کہ اپریل 2019 میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا۔

اڈیالہ جیل کے اطراف اضافی نفری کی تعیناتی

فیصلے والے دن راولپنڈی پولیس نے لا اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی پلان ترتیب دیا تھا جس کے تحت اڈیالہ جیل کے اطراف میں 6 تھانوں کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی۔

علاوہ ازیں سیکیورٹی امور کی نگرانی کے لیے ایلیٹ اور ڈولفن فورس بھی تعینات کی گئی تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp