القادر کی 500 کنال زمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملکیت ہے، عرفان صدیقی

پیر 20 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ وجود ہی نہیں رکھتا، نہ یہ رجسٹرڈ ہے، اس ٹرسٹ کے نام پر 500 کنال زمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملکیت ہے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ دینی تعلیم دے رہا ہے یا نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو فروغ دے رہا ہے تو یہ بات کیسے ہوسکتی ہے کہ کسی حکومت کے لیے یا کسی بھی ادارے کے لیے کہ وہ اس کو منہدم کردے یا اس کے خلاف ہوجائے، یہ تصور بھی کیسے کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کئی دروازوں سے مذاکرات نہیں چلا کرتے، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی پر شدید تنقید

عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں 20 ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈ ہیں، یہ سارے مدارس نبی کریم کی تعلیمات کو فروغ دے رہے ہیں، کسی مدرسے کو بند نہیں کیا جاتا، جہاں تک اپوزیشن جس ادارے کی بات کررہی ہے، اس کے ساتھ کچھ اور متعلقات جڑے ہوئے ہیں۔

’معاملہ یہ ہوا ہے کہ ایک ٹرانزیکشن جو یوکے سے ہوئی، ایک دعویٰ یہ ہے کہ وہ ریاست کا پیسہ تھا، دوسرا کلیم یہ ہے کہ وہ ملک ریاض کا ہی پیسہ تھا جو ان کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، اگر اس وقت کی حکومت نے ملک ریاض کو کوئی رعایت نہیں دی اور ان اپوزیشن کے بقول برطانیہ کی کرائم ایجنسی نے ان کا حق،ان کو دے دیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت نے ملک ریاض کو رعایت نہیں دی تو ملک ریاض نے 500 کنال زمین اس ٹرسٹ کو کیوں دے دی جس کو جنم لیے ہوئے بھی ابھی 4 دن نہیں ہوئے تھے۔‘

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے مذاکرات میں موجودہ صورتحال کی ذمہ دار ن لیگ نہیں، عرفان صدیقی

انہوں نے کہا کہ القادر کیس کے فیصلے میں سب کچھ لکھا ہوا ہے، فرحت نامی شہزادی کو بنی گالہ میں 240 کنال زمین دی گئی، وہ کس خوشی میں انہیں دی گئی، پی ٹی آئی کہہ رہی ہے کہ عمران خان نے اس سے ایک پائی کا فائدہ نہیں اٹھایا، تو میرا سوال ہے کہ یہ جو سینکڑوں کنال زمین دی گئی ہے، یہ پتا نہیں پائی میں ملتی ہے یا پیسے میں، ڈالرز میں یا پاؤنڈز میں ملتی ہے، اس کی کوئی قیمت ہے نہ۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ جو ٹرسٹ بنایا گیا، وہ ٹرسٹ وجود ہی نہیں رکھتا، 2020 یا 2021 میں پی ٹی آئی حکومت نے ایک قانون بنایا کہ سارے ٹرسٹ نئے سرے سے رجسٹرڈ ہوں گے، القادر ٹرسٹ آج تک رجسٹرڈ نہیں ہے، لہذا یہ ساری ملکیت عمران خان اور ان کی اہلیہ کی ملکیت ہے۔

’حضورﷺ کی سیرت کے لیے کردار و عمل چاہیے‘

’اس کے 4 ٹرسٹی تھے، جن میں سے 2 فارغ کردیے گئے ہیں اور 2 اس کے مالک بن چکے ہیں، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ حضورﷺ کی سیرت کے لیے کردار و عمل چاہیے، اس کے لیے صرف شلوار قیمض نہیں چاہیے، اس کے لیے لب و لہجہ اور طرز عمل چاہیے، اس کے لیے اسوہ حسنہ کی تلقین چاہیے جو حضورﷺ نے دیا تھا، یہ صرف شلواروں، قمیضوں سے نہیں آتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ، ملک ریاض کو سزا کیوں نہ ہوئی؟

انہوں نے کہا کہ میں ان انگوٹھیوں، ہیروں اور جواہرات کا ذکر نہیں کررہا، اس میں جو پیسہ آیا ہے، اگر اس کا رشتہ جاکے ایسے ادارے کے ساتھ جڑتا ہے اس ادارے کے ساتھ، جس کو آپ اب کہہ رہے ہیں کہ وہ یونیورسٹی ہے، وہ یونیورسٹی نہیں تھی وہ صرف ایک کالج ہے جو لاہور کے ایک کالج سے جڑا ہوا ہے۔

’عمران خان حکومت میں نہیں تھے تو انہوں نے بڑے اچھے کام کرلیے‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا کوئی آپ دیوبند یا علی گڑھ کھولنے جارہے تھے، یہ کیا ہے، 4 سالوں میں صرف 200 بچے وہاں پڑھ رہے ہیں، وزیراعظم کو اختیار ہے کہ وہ پورے ملک کے اندر یونیورسٹیوں کے جال بچھا سکتا ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ ٹرسٹ کا کام وہ لوگ کرتے ہیں جو حکومتوں میں نہیں ہوتے، جیسے عمران خان نہیں تھے تو انہوں نے بڑے اچھے کام کرلیے، جیسے عبدالستار ایدھی نے کام کرلیا، جو حکومت میں ہوتا ہے وہ پورے ملک میں یونیورسٹیاں کھول سکتا ہے، اس کو کیا پڑی ہے کہ جس کو وہ رعایت دیتے ہیں اس کے ساتھ مل کے وہ ایک ادارہ کھڑا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ القادر کیس کے فیصلے میں حقائق کو پڑھیں، اس میں کوئی ہوائی چیز نہیں ہے، ساری کی ساری چیزیں فی الواقعی موجود ہیں، ہمیں کسی ادارے سے کوئی دشمنی نہیں ہے، نہ دینی تعلیم سے دشمنی ہے، یہ چیزیں نہ لائیں بیچ میں، سیاست ہے تو سیاست ہی رہنے دو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp