رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین حماس کے حسن سلوک کی گواہ بن گئیں

منگل 21 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں اسرائیل کی 15 ماہ سے جاری جارحیت تھم گئی ہے، معاہدے کے مطابق اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔

 حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی اسرائیلی خواتین نے رہا ہونے کے بعد حماس کے حسن سلوک کی گواہی دی ہے، حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین میں 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایملی دماری اور 31 سالہ ڈورون اسٹائن بریچر شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد 630 امدادی ٹرک غزہ میں داخل

اسرائیلی میڈیا نے مطابق رہا ہونے والی اسرائیلی قیدیوں کے بیانات کے وہ حصے نشر کیے ہیں جن کو نشر کرنے کی اسرائیلی حکومت نے اجازت دی ہے، رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کے مطابق انہیں رہا کیے جانے سے چند گھنٹے قبل ہی رہائی کے بارے میں بتای دیا گیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا نے رہا ہونے والی قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان خواتین قیدیوں کو قید میں اکیلے نہیں رکھا گیا اور انہیں غزہ میں مختلف مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا، انہیں 15 ماہ  کی قید میں زیادہ عرصہ زیرزمین رکھا گیا، اس دوران ضرورت پڑنے پر حماس کے اہلکاروں نے انہیں ادویات بھی فراہم کیں۔

اسرائیلی خواتین نے بتایا کہ حماس نے اسرائیلی خواتین کو ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں تک بھی رسائی دی اور انہیں ان کی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں کی خبریں بھی دیکھنے دیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی سے صرف چند منٹ پہلے، غزہ کا گھرانہ اپنے پیاروں سے محروم ہوگیا

خیال رہے کہ غزہ میں 19 جنوری سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے جس میں حماس کی جانب سے مجموعی طور پر 30 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جبکہ اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے حماس نے اسرائیل پر سرپرائز حملہ کر کے اس کے کئی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا تھا، اسرائیل کی جارحیت سے غزہ میں 46 ہزار 600 سے زیادہ فلسطینی شہری شہید ہوئے۔

اسرائیل نے60 فیصد عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے جس میں غزہ شہر کو سب سے زیادہ تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تباہ ہونے والی عمارتوں میں غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ رہائشی یونٹ شامل ہیں، جن میں سے 160،000 تباہ ہوئے اور مزید 276،000 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست جاری کردی

جنگ سے پہلے غزہ کی 22 لاکھ آبادی میں سے زیادہ تر اس کے چار اہم شہروں جنوب میں رفح اور خان یونس، مرکز میں دیر البلاح اور غزہ شہر میں رہتے تھے جو 775000 افراد کا گھر تھا لیکن اب تقریباً پوری آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp