جنگ بندی سے صرف چند منٹ پہلے، غزہ کا گھرانہ اپنے پیاروں سے محروم ہوگیا

پیر 20 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں جنگ بندی کا آغاز صبح 8.30 بجے ہونا  تھا، القدرہ خاندان نے 15 ماہ تک اسرائیلی حملوں کو برداشت کیا تھا، وہ ایک سے زائد مرتبہ بے گھر ہو نے کے بعد ایک خیمے میں رہ رہے تھے، ان کے رشتہ دار اسرائیل کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 46,900 فلسطینیوں میں شامل تھے۔

لیکن القدرہ خاندان بچ گیا تھا اور وہ گھر واپس جانا چاہتے تھے، احمد القدرہ نے اپنے 7 بچوں کو گدھا گاڑی پر بٹھایا اور مشرقی خان یونس کا رخ کیا، آخر کار بمباری رک چکی تھی اور سفر کرنا اب محفوظ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

لیکن اس گھرانے کو معلوم نہیں تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں تاخیر ہوئی ہے، وہ نہیں جانتے تھے کہ ان اضافی چند گھنٹوں میں بھی اسرائیلی طیارے غزہ کے آسمان پر اپنے بم گرانے کے لیے تیار تھے۔

احمد کی بیوی حنان نے زور دار دھماکے کی آواز سنی، وہ شہر کے وسط میں ایک رشتہ دار کے گھر پر پیچھے رہ گئی تھی اور اپنا سامان ترتیب دے رہی تھی تاکہ چند گھنٹوں بعد اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ شامل ہوسکے۔

مزید پڑھیں:غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری ہوئی تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، سخت گیر وزیر بین گویر کی دھمکی

حنان کے مطابق دھماکے سے ایسا محسوس ہوا جیسے اس نے میرے دل کو نشانہ بنایا ہو، وہ فطری طور پر جانتی تھی کہ اس کے بچوں کے ساتھ کچھ ہوا ہے، جنہیں اس نے ابھی ابھی الوداع کہا تھا، وہ چیخی؛ میرے بچے، میرے بچے!

گدھا گاڑی اسرائیلی فضائی حملے کی زد پر آئی تھی، حنان کا بڑا بیٹا 16 سالہ عدلی اور اس کی سب سے چھوٹی بیٹی 6 سالہ سما اللہ کو پیارے ہوچکے تھے۔

حنان کی 12 سالہ بیٹی یاسمین نے وضاحت کی کہ ایک 4 پہیوں والی گاڑی اس گاڑی کے آگے تھی جو جنگ بندی کا جشن مناتے ہوئے لوگوں کو لے جا رہی تھی، شاید میزائل داغے جانے کی یہی وجہ تھی۔

مزید پڑھیں:حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟

’میں نے سما اور عدلی کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا، اور میرے والد کا خون بہہ رہا تھا اور وہ بے ہوش تھے۔‘

اس مقام پر دوسرے اسرائیلی میزائل کے ٹکرانے سے قبل یاسمین نے اپنی 8 سالہ بہن اسیل کو باہر نکالا ، 11 سالہ محمد بھی بچ گیا، لیکن بچوں کے والد اور حنان کے جیون ساتھی احمد کو اسپتال پہنچائے جانے پر مردہ قرار دے دیا گیا۔

‘میرے بچے میری دنیا تھے’

خان یونس کے ناصر اسپتال میں اپنی زخمی بیٹی ایمان کے اسپتال کے بیڈ کے ساتھ بیٹھی حنان ابھی تک صدمے سے حیرت زدہ تھیں، جنگ بندی کہاں ہوئی، یہ تھا ان کا سوال، جو انہوں نے الجزیرہ کی رپورٹر سے پوچھا۔

 گھر کے نام پر بچے کچھے ملبے تک واپسی کے جوش میں، القدرہ خاندان نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا یہ اعلان نہیں سنا کہ فلسطینی گروپ حماس نے 3 اسرائیلی اسیروں کے نام نہیں بھیجے، جنہیں جنگ بندی معاہدے کے تحت اتوار کو رہا کیا جائے گا۔

بدقسمت خاندان نے حماس کی یہ وضاحت بھی نہیں سنی کہ اس ضمن میں تاخیر کی تکنیکی وجوہات تھیں، اور یہ کہ نام فراہم کیے جائیں گے، جیسا کہ بالآخر مطلوبہ نام فراہم کردیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:غزہ میں جنگی بندی کے لیے اسرائیلی تجویز، جانتا ہوں کچھ لوگ اس منصوبے سے خوش نہیں ہوں گے، امریکی صدر

وہ نہیں جانتے ہوں گے کہ جنگ بندی پر عملدرآمد میں 3 گھنٹے کی تاخیر میں ان کے خاندان کے 3 افراد جان کی بازی ہار جائیں گے، غزہ کے سول ڈیفنس کے مطابق، وہ ان 19 فلسطینیوں میں شامل تھے جنہیں اسرائیل نے ان پچھلے چند گھنٹوں میں شہید کیا تھا۔

حنان کا چہرہ آنسوؤں میں ڈوب گیا، اب انہیں اپنے شوہر اور 2 بچوں کے بغیر زندگی گزارنا ہوگی، سب سے چھوٹی بیٹی سما کی شہادت ان کے لیے خاص طور پر مشکل تھی۔

سما ان کی سب سے چھوٹی اور سب سے زیادہ بگڑی ہوئی بچی تھی، جبکہ عدلی ان کی معاون مددگار بیٹا تھا، ان کے اس کے بچے ان کی دنیا تھے۔ ’ہم نے بے گھر ہونے اور بمباری کے سخت ترین حالات کا سامنا کرتے ہوئے اس پوری جنگ کو برداشت کیا۔‘

مزید پڑھیں:مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستی فارمولے میں ہے، غزہ میں جنگ بندی کا وقت آگیا، جوبائیڈن

حنان نے بتایا کہ ان کے بچوں نے بھوک، خوراک اور بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کیا۔ ’ہم ایک سال سے زائد عرصہ جاری رہنے والی اس جنگ سے زندہ بچ گئے صرف اس لیے کہ وہ اس کے آخری لمحات میں شہید کردیے جائیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے۔‘

خوشی کا ایک دن ڈراؤنے خواب میں بدل گیا تھا، القدرہ خاندان نے ایک رات قبل جنگ کے خاتمے کا جشن منایا تھا، کیا اسرائیلی فوج کے لیے ہمارا خون اور 15 مہینوں سے کیے جانے والے مظالم کافی نہیں تھے۔‘

پھر حنان نے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچا، اس کے شوہر اور 2 بچے اس سے چھین لیے گئے، اپنی آنکھوں سے آنسو اپنے چہرے پر بہاتے ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ اب کیا بچا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp