امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری کو کیپیٹل پر حملے میں ملوث شہریوں کو معاف کرنے کے وعدے پر عمل کردیا ہے تاہم انہیں اپنے اس عمل پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
حیرت انگیز طور پر ان ناقدین میں ایک سزا یافتہ خاتون بھی شامل ہیں جنہوں نے صدر کی جانب سے معافی قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، بوائز، ایڈاہو کی رہائشی 71 سالہ پامیلا ہیمفل کہتی ہیں کہ وہ صدر ٹرمپ کی معافی قبول نہیں کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں:کیپٹل ہل حملہ کیس: سابق اور حاضر امریکی فوجیوں کو سزاؤں کا سامنا
پامیلا ہیمفل کو کیپٹل ہل حملہ کیس میں جرم کا اعتراف کرنے کے بعد 2 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، ان کا موقف ہے کہ معافی کو قبول کرنا کیپیٹل پولیس افسران، قانون کی حکمرانی، ہماری قوم کی توہین ہو گی۔
پامیلا ہیمفل نے اس روز حملے کے بعد خود کیپیٹل میں داخل ہونے کی ویڈیوز پوسٹ کی تھیں، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کی معافی کو مسترد کرنے کا خط دائر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: کیپٹل ہل حملہ کیس: ڈونلڈ ٹرمپ اور انکے ساتھیوں کیخلاف گھیرا تنگ
کیپیٹل ہل کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پامیلا ہیمفل نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسترد کر دیا تھا اور 6 جنوری کے مدعا علیہان کی بطور مظلومین کردار سازی کو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
’میں اس دن جو کچھ ہوا اسے دوبارہ زندہ کرنے کی ان کی کوشش کا حصہ نہیں بننا چاہتی، ہم اس دن غلط تھے، ہم نے قانون توڑا، کوئی معافی نہیں ملنی چاہیے۔‘
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے کرپٹوکرنسی لانچ کردی، نومنتخب صدر پر عہدہ کیش کرنیکا الزام
امریکی صدارت سنبھالنے کے بعد، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری کو تقریباً 1,500 مدعا علیہان کے لیے معافی جاری کی اور 14 دیگر کی سزاؤں میں کمی کردی تھی، انہوں نے 6 جنوری کو زیر التوا سینکڑوں مقدمات کو خارج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ معافی کی وسیع نوعیت نے صدر ٹرمپ کے کچھ اتحادیوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے، اور ایسا کرنے کا فیصلہ ان کی حلف برداری سے چند روز قبل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کے سیاسی اور عدالتی معاملات میں مماثلت
میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر ٹرمپ کے کچھ ووٹروں نے صدارتی معافی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، صدر کو ایک پولیس یونین کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس نے 2024 کے انتخابات میں صدر کے لیے ان کی توثیق کی تھی۔
امریکا کی سب سے بڑی پولیس یونین دی فریٹرنل آرڈر آف پولیس نے دی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف چیفس آف پولیس کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس وقت کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے افسران کو قتل کرنے یا ان پر حملہ کے مرتکب افراد کی معافی اور تبدیلیوں کی مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کن الزامات کا سامنا ہے؟
’جب جرائم، خاص طور پر سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو مکمل طور پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا ہے، تو یہ ایک خطرناک پیغام بھیجتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے کے نتائج سنگین نہیں ہوتے، جو ممکنہ طور پر دوسروں کی اس نوعیت کی تشدد کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔‘
اپنی صدارتی مدت کے آخری گھنٹوں میں، جو بائیڈن نے مقامی امریکی حقوق کے کارکن لیونارڈ پیلٹیئر کی عمر قید کی سزا کو تبدیل کردیا تھا، جسے 1975 میں ایک پولیس افسر کے قتل کے ساتھ ایف بی آئی کے 2 ایجنٹوں کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔