پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سپریم کورٹ کی جانب سے آڈٹ نہ کرانے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرلیا۔
چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے آڈٹ کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
نورعالم خان کا کہنا تھا: سپریم کورٹ آف پاکستان کا 10 سال سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا، سپریم کورٹ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرکو بلاؤں گا، پی اے سی کے پاس 10 سال سے سپریم کورٹ کا کوئی آڈٹ پیرا نہیں آیا‘۔
پی اے سی نے 10 سال سے آڈٹ نہ کرانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی اے سی نے سی ڈی اے سے ججز، ارکان پارلیمنٹ، وفاقی کابینہ ارکان، قومی اسمبلی اور سینیٹ اسٹاف کو ملے پلاٹوں کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں، پی اے سی نے ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو کے اپارٹمنٹ مالکان کی فہرست اور منی ٹریل بھی مانگی تھی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان کا کہنا تھا کہ وزارت ہاؤسنگ نے پی اے سی کی ہدایات کے باوجود ریکارڈ کیوں نہیں دیا، ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے سے شروع کریں، ون کانسٹی ٹیوشن بلڈنگ میں کس کے کتنے فلیٹس ہیں؟ ایف آئی اے اور نیب ان کی منی ٹریل کا پتہ لگائے۔
چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ پاکستان غریب ہو رہا ہے اور یہ لوگ امیر ہوتے جارہے ہیں۔