پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے ساتھ پاؤر شیئرنگ پر مذاکرات کرنے والی کمیٹیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (ایس ای سی) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ کمیٹیاں ختم کی جائیں اور مذاکرات کا اختیار صدر مملکت آصف علی زردار کو دیا جائے، صدر زرداری ہی وزیراعظم شہباز شریف سے پاؤر شیئرنگ پر مذاکرات کریں گے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب پہلے ہی پی پی پی کو بہت سارے معاملات پر حکومت سے گلے شکوے ہیں جن کا اظہار پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:کیا پیپلز پارٹی ن لیگ سے ناراضی ختم کرکے کابینہ میں شامل ہونے والی ہے؟
گزشتہ دنوں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ حکومت ایسے پالیسیاں بنارہی ہے جیسے اس کے پاس دو تہائی اکثریت ہو، جب حکمران اپنی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں تو پورا نظام گر جاتا ہے۔ بعض اوقات حکومت خود اپنے لیے مسائل پیدا کردیتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ایس ای سی کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے لگائے گئے زرعی ٹیکس پر بھی تحفظات کیا اظہار کیا گیا اور تجویز دی گئی کہ یہ ٹیکس 45 فیصد تک کم کرکے 20 فیصد پر لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے:پیپلز پارٹی کا حکومتی پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کرنے کا فیصلہ، اراکین کو اہم ہدایات جاری
اجلاس کے بعد پیپلزپارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری نیئر بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں متنازع نہروں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور 11 ماہ سے التوا کے شکار مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو فوری بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ اجلاس کے شرکا نے اپنی پارٹی سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر واضح موقف اپنانے، حکومت سے ضلع کرم میں کشیدگی ختم کرنے اور پنڈی اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔