پیکا ایکٹ ترامیم اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کا احتجاج

منگل 28 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سینیٹ سے بھی منظور کردیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سینیٹ میں پیش کردیا جنہیں منظور کیا گیا تاہم اپوزیشن اراکین نے ان بلوں کی سخت مخالفت کی۔

دونوں بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا جنہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں بل پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ سینیٹر علی ظفر نے اعتراض اٹھایا کہ آپ اپوزیشن کو اہمیت نہیں دیتے اور بل پر ہمیں بات کرنے نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیے:قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قانون سازی ہمارا کام ہے مگر ہم سے مشاورت کے بغیر قانون پاس کیا جارہا ہے، متنازع پیکا ایکٹ پر آپ نے صحافیوں سے مشاورت نہیں کی۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جب یہ بل سینیٹ کی کمیٹی مین پیش ہوا تو یہ لوگ کہاں تھے جو آج آکر ہنگامہ آرائی کررہے ہیں۔

اس موقع پر جے یو آئی ایف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل میں مجوزہ ترامیم بھی ایوان میں پیش کیں جنہیں مسترد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دیدی

سینیٹ میں ان بلوں کی منظوری کے موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایم ل ولی نے کہا کہ کوئی بھی جمہوریت پسند جماعت ایسے بل کی حمایت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے اور مجھے اپنا آپ کا نشانہ لگتا ہے۔

اس موقع پر نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے پریس گیلری میں صحافیوں سے گفتگو کی اور کہا کہ پیپلزپار ٹی ہمیشہ میڈیا اور آزادی اظہار رائے کے ساتھ کھڑی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ میڈیا کا گلہ گھونٹا جائے۔

یہ بھی پڑھیے:’فیک نیوز ثابت ہونے پر 5 سال قید، قانون پر عملدرآمد کے علاوہ کوئی اور حل نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ پیکا قانون پر میڈیا ایسوسی ایشن کو اعتماد میں  لینا چاہیے تھا، پیپلز پارٹی صحافیوں کےساتھ کھڑی ہے، ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سیشن میں شہریوں کے حقوق اور میڈیا کی آزادی  کے تحفظ کے لیے نئے ترامیم کرنی ہوں گی چاہے بل منظور ہو جائے۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیے جانے پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا اور میڈیا گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ