پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا ہے، جس کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہے اور ملک کے مخلتف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پیکا ایکٹ ترمیمی بل: پی ٹی آئی کا مزید مشاورت پر زور، مشترکہ کمیٹی بنانے کا مطالبہ
صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر ملک بھر کے صحافیوں نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سول سوسائٹی، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں نے احتجاج کیا، جبکہ لاہور میں ارشد انصاری کی قیادت میں صحافی باہر نکلے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس کے علاوہ کراچی، کوئٹہ سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
مقررین نے کہاکہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے، اب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ان قوانین کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات
یاد رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اور فیک نیوز پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزائیں ہو سکیں گی۔