حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے حوالے کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ مذاکراتی کمیٹی کو ہی خصوصی یا پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی تجویز دی گئی، حکومت نے اپنے جواب میں ان حالات کا بھی ذکر کیا جن میں عدالتی کمیشن بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں کرےگی، رانا ثنااللہ
حکومتی کمیٹی کے جواب میں عدالت میں زیر سماعت 9 مئی کے آئینی و قانونی معاملات کا ذکر موجود ہے اور پی ٹی آئی سے لاپتا افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
جواب میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی اور عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا دیا گیا اور قانونی طور پر ان کی عدالتوں سے ضمانت یا رہائی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات ایک جگہ ہورہے تھے جو ختم ہوچکے، بیرسٹر گوہر
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسپیکر قومی اسمبلی یا حکومت پی ٹی آئی کو دیا گیا جواب ابھی پبلک نہیں کریں گے، پی ٹی آئی مذاکرات میں واپس آئے گی تو اس وقت ہی یہ جواب کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنا جبکہ حکومت 31 جنوری کے بعد کمیٹی ختم کرنا چاہتی ہے۔ وزیراعظم کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ مذاکرات بحالی کا حکومت کے اتحادی اور اپوزشن ہی بتاسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟
دوسری جانب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ حکومت نہیں چاہتی کے مذاکرات ہوں اور کوئی حل نکلے، ایک مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے مگر مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، ایسے لوگ ہیں جو نہیں چاہتے تھے کہ اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکلے۔