پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان، صحافتی تنظیمیں احتجاجی جلوس بھی نکالیں گی

جمعرات 30 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جمعہ 31 جنوری کو پیکا ایکٹ کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے پیکا ایکٹ اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی منظوری دیدی

پی ایف یو جے کی اپیل پر ملک بھر کے پریس کلبوں اور یونین کے دفاتر پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے نیز پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاجی ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔

جمعے کو ملک بھر کے صحافی بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر سرکاری و غیر سرکاری تقریبات کی کوریج کریں گے۔

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ اور سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پیکا ترمیمی بل پر حکومت، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی بار بار اپیل کے باوجود صدر مملکت آصف علی زرداری نے ملاقات کا موقع دیے بغیر بل پر دستخط کر دیے جو افسوسناک ہے۔

افضل بٹ اور ارشد انصاری نے مزید کہا کہ پی ایف یو جے نے تحریک آزادیِ صحافت کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت صحافیوں، وکلا، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور سول سوسائٹی کو متحرک کرنے کے لیے ملک گیر مہم شروع کی جائے گی۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اس کالے قانون کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کی کال دی جائے گی۔

دریں اثنا ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ آزادی صحافت کی تحریک کاآغاز ہوچکا اور پورے پاکستان سے صحافیوں کے آجانے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا جو پیکا ایکٹ کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

افضل بٹ نے کہا کہ جب کوئی موجودہ حکومت اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اسے صحافیوں کی آزادی اچھی لگتی ہے لیکن حکومت میں آنے کے بعد ان کی سوچ بدل جاتی ہے اور یہ سلسلہ ماضی میں بھی ہوتا آیا ہے۔

صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ہمیں بہت امیدیں تھیں کیونکہ صرف بلاول بھٹو نے ماضی میں بھی صحافی کی آزادی کے لیے پارلیمنٹ میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف پریس فریڈم موومنٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا، ملک گیر احتجاجی مظاہرے

افضل بٹ نے بتایا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف عدالت بھی جارہے ہیں اور اس سلسلے میں قانونی ماہرین اپنا کام کر رہے ہیں اور مختلف شقوں کا جائزہ لیاجارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ پر فوری عملدرآمد کاامکان نہیں کیونکہ ابھی اتھارٹی رولز بننے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس رفتار سے حکومت نے قانون منظورکرایا ہوسکتا ہے ان کی تیاری بھی مکمل ہو، ایکٹ پر عملدرآمد کی رفتار چند روز میں واضح ہوجائے گی۔

صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ متاثرہ صحافیوں کو قانونی معاونت دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp