وزیراعظم اور وزیرداخلہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کوتشویشناک قرار دیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک کے تشویشناک حالات میں لاپتا افراد بلوچستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے۔
یہ بھی پڑھیں: قوانین کو ہتھیار بنایا جارہا ہے جس کا نشانہ صرف عمران خان ہیں، عمر ایوب
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایف سی کے 18جوانوں کی شہادتیں ہوئی، جہاں آئی جی بغیر سیکیورٹی پروٹوکول کوئٹہ چھاونی سے باہر نہیں نکل سکتے، بلوچستان کے 8 اضلاع میں کوئی پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرا سکتا، یہ صورتحال بنی ہوئی ہے بلوچستان میں کوئی ترانہ نہیں گا رہا۔
عمر ایوب کا کہنا موقف تھا کہ ملک کو 1971 جیسی صورتحال درپیش ہے، دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مارنگ بلوچ کو روکنے کی کوشش کی گئی تو لاکھوں لوگوں کا مجمع اکٹھا ہوگیا، ملک کس ڈگر جا رہا ہے اور یہ لوگ عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار
عمر ایوب کے مطابق ایف بی آر ایک ہزار 10 گاڑیاں لینے کے چکر میں ہے، شہباز شریف قومی اسمبلی میں تقریر نہیں کر سکتے، سب ڈرپوک لوگ ہیں یہ انسٹالڈ حکومت ہے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں، یہ اتنا بھی نہیں کر سکتے تھے کہ کھلے ماحول میں ہماری عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرواسکیں۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ہوش نہیں ہے، ملک کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے، اس حکومت نے ہمارا مینڈیٹ چرایا ہے، ہم لوگ 8 فروری کو صوابی میں احتجاج کرتے ہوئے یوم سیاہ منائیں گے۔