پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کی کہانی

جمعرات 13 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے جبکہ دونوں ملک مسئلہ فلسطین پر بھی یکسان مؤقف رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کا غزہ کی صورت حال پر او آئی سی اجلاس بلانے کی حمایت پر اتفاق

 پاکستان اور ترکیہ 2 بردار اِسلامی ملک ہیں اور کئی عالمی مسائل پر ایک دوسرے کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔  7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کُشی کے خلاف دونوں ملکوں کے سربراہان سفارتی محاذ پر یہ جنگ ختم کرانے اور فلسطینیوں کو انسانی امداد کی رسائی ممکن بنانے میں پیش پیش رہے۔ اس سلسلے میں ترکی نے دو بار ہنگامی اجلاس بلائے جن میں نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ نے شرکت کی۔

2022 تک کے اعدادوشمار کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان 1.25 ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔ پاکستان ترکیہ کو 45 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جبکہ وہاں سے 80 کروڑ ڈالر کی مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں، پاکستانی برآمدات میں زیادہ کپڑے کی مصنوعات شامل ہیں۔

حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے اور ترک ثقافتی ڈرامے پاکستان میں بے حد پسند کیے جارہے ہیں اور کئی ترک اداکار پاکستانی گھروں میں بے حد مقبول ہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان عوامی روابط میں بھی اضافہ ہوا ہے،دونوں مسلم ملک اسلام کے رشتے سے اور زیادہ قریب ہوجاتے ہیں۔

پاکستان بننے سے قبل تعلقات

مسلمانان برصغیر نے ترکیہ کو ہمیشہ عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا ہے اور آزادی سے قبل بھی یہاں کے مسلمان ترک خلیفہ کو مسلمانوں کا مرکزی رہنما مانتے تھے، خلافت کا ادارہ ختم کیے جانے کے خلاف مسلمانان برصغیر نے تحریک چلائی۔

قیام پاکستان کے بعد ترکیہ پاکستان کو تسلیم کرنے والے اوّلین ملکوں میں سے ایک تھا اور 30 نومبر 2022 کو دونوں ملکوں نے اپنے سفارتی تعلقات کے 75 سال پورے ہونے کی سالگرہ منائی۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں، رجب طیب اردوان

1950 کی دہائی میں دونوں ممالک بغداد پیکٹ جسے بعد میں سینٹو کا نام دیا گیا تھا، اُس کے رُکن تھے جس کا مقصد کمیونرم کے خلاف مغربی اتحاد کی مدد کرنا تھا۔ اس عرصے کے دوران دونوں مُلکوں کے درمیان فوجی اور تزویراتی تعاون میں کافی وسعت پیدا ہوئی اور اسی دوران ثقافتی تعاون کا ایک معاہدہ بھی دونوں ملکوں کے درمیان ہوا۔

جنگوں میں مدد

ترکیہ نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں پاکستان کی مدد کی اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی مسلسل حمایت کی۔ بدلے میں سائپرس کے مسئلے پر پاکستان نے ہمیشہ ترک مؤقف کی حمایت کی ہے، دونوں ملکوں نے او آئی سی جیسے فورمز پر ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔

نائن الیون

نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ کو لے کر پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات میں زیادہ وسعت اور گہرائی آئی اور 2007 میں ترکیہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا سہولت کار تھا۔

پاکستان اور ترکیہ کے دفاعی تعلقات

ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی)، اس ادارے کی بُنیاد 2009 میں رکھی گئی اور اِس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تزویراتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

ہائی لیول ملٹری ڈائیلاگ گروپ

یہ ادارہ 2003 میں بنایا گیا جس کا مقصد دونوں ُلکوں کے درمیان فوجی تعاون کو فروغ دینا تھا۔

پاک ترک دفاعی تجارت

ترکیہ پاکستان کو دفاعی سازوسامان فراہم کرنے کے حوالے سے ایک اہم ملک ہے، جس میں ایف 16 طیارے، فلیٹ ٹینکرز، آبدوزیں شامل ہیں، اس کے علاوہ پاکستان ترکیہ میں تیارکردہ ڈرونز بیراکتار ٹی بی 2 کا بھی خریدار ہے۔

مشترکہ پیداوار

 دونوں ممالک مشترکہ طور پر دفاعی ساز و سامان بھی بناتے ہیں، جیسا کہ جنگی بحری جہاز مِلجیم کوروٹس جو ترکی اور پاکستان دونوں ممالک میں تیار کیے جاتے ہیں۔

مشترکہ جنگی مشقیں

 دونوں ممالک مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لیتے ہیں، جس میں اتاترک اور جناح سیریز مشقیں شامل ہیں جو انسداد دہشتگردی اور اسپیشل آپریشنز سے متعلق مشقیں ہوتی ہیں۔

انسداد دہشتگردی

دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشتگردی پر تعاون کے حوالے سے معاہدات موجود ہیں جس میں خفیہ معلومات کا اشتراک، مشترکہ آپریشنز اور تربیت کے پروگرام شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp