وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی جانب سے عائد کی گئی سرکاری ملازمین کے اثاثے مانیٹر کرنے کے لیے قانون سازی کی شرط بھی پوری کر دی ہے، وفاقی کابینہ نے مسودہ قانون کی منظوری بھی دے دی۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کے وفد نے ججز سے نہیں، چیف جسٹس سے ملاقات کی، اعظم نذیر تارڑ
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کے قانون کے مسودے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد سرکاری ملازمین کے اثاثوں کو مانیٹرنگ کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مجوزہ نئے قانون کے تحت حکومت سرکاری ملازمین کے مالی طرز عمل کو مانیٹر اور ریگولیٹ کر سکے گی، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ مسودہ قانون منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد آئی ایم ایف وفد اب سپریم کورٹ بار کے نمائندوں سے ملے گا
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ میں نئی دفعہ 15 اے کا اضافہ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا ہے۔ نئی شق کے تحت سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات اب ویب سائٹ پر بھی ظاہر کی جائیں گی۔
نئے قانون کی منظوری کے بعد گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیل فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف سے ایم ڈی آئی ایم ایف کی ملاقات، آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کو سراہا
رپورٹ کے مطابق سرکاری افسران اپنے ملکی و غیرملکی اثاثے اور مالی حیثیت ایف بی آر کے ذریعے ظاہر کریں گے۔ اثاثوں تک اسٹیبلیشمنٹ ڈویڑن کو بھی رسائی ہو گی قابل رسائی ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا۔