فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک میں ٹیکسز کی شرح زیادہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے ٹیکسز اسٹرکچر میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ معاشی گروتھ کو روک کر استحکام کی جانب بڑھنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے ایف بی آر افسران کے لیے اہم پیکیج کی منظوری دے دی
اتوار کو ایک نجی ٹی وی کے مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ حکومت کو معاشی ترقی کی جانب محتاط اور بتدریج آگے بڑھنا چاہیے، ہم ٹیکسز کی شرح میں تبھی کمی لا سکتے ہیں جب ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ ’ اگر ’گرؤتھ پریشر‘کو صحیح طریقے سے جانچا نہیں گیا، تو یہ انتہائی خطرناک صورت حال اختیار کر جائے گا۔
مزید پڑھیں:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا
مباحثے میں راشد محمود لنگڑیال نے معاشی چیلنجز پر کھل کر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے اور فیصلہ سازوں میں یہ سوچ موجود ہے کہ ہمیں محتاط انداز میں ترقی کی جانب بڑھنا ہوگا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ستمبر 2024 میں حاصل کی گئی 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی مدد سے پاکستان بحالی کی مشکل راہ پر گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت معاشی استحکام لائی ہے، معیشت کے اعدادوشمار مثبت ہیں، مفتاح اسماعیل
پاکستان نجکاری کے عمل کو تیز کرکے آمدنی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن قومی ایئر لائن، پی آئی اے کی نجکاری اور دارالحکومت کے ہوائی اڈے کو آؤٹ سورس کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
مباحثے میں عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب، لکی سیمنٹ کے سی ای او محمد علی ٹبہ، ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل اور پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک بھی شریک ہوئے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں ۔
مزید پڑھیں:پاکستانیوں کی ٹیکس منی پر ایف بی آر اہلکاروں کی عیش و عشرت؟ سوشل میڈیا صارفین چیخ اٹھے
مباحثے میں راشد محمود لنگڑیال نے مزید کہا کہ ہمیں گرؤتھ میں جاتے ہوئے احتیاط سے کام لینا ہوگا، ہمارے لیے بہتر یہی ہے کہ ہم آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جائیں۔حکومت کی سائیڈ پر بھی یہ احساس موجود ہے۔ دیکھنا ہے کہ گرؤتھ کی طرف جاتے ہوئے اس کی رفتار کیا رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گروتھ کو روک کر استحکام کی طرف جانے کے نتائج معاشرے کے لیے ٹھیک نہیں ہوں گے، تاثر ہے کہ گروتھ کے فوائد عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ استحکام کی طرف جاتے ہوئے گروتھ کو نہیں روکنا ہے، میں اس بات کو مانتا ہوں کہ ہمارے ٹیکسیشن اسٹرکچر میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے وہ نہیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور کے مقابلے میں کراچی زیادہ ٹیکس کیوں دیتا ہے؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتا دیا
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایف بی آر میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی کہ ان سے ٹیکس وصول کرے، ہم غلط جانب جا چکے ہیں، ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہیے۔ ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر کریں گے تو ٹیکس کی شرح میں کمی آئے گی، ہمیں اس وقت ٹیکس بیس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔