پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی اصل وجہ کیا ہے؟

پیر 17 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ ہفتے پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ڈیجیٹل اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت کے مطابق پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 28 فیصد اضافے کے بعد 1.86 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025‘ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں انقلابی تبدیلی لانے کا عہد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ مسائل کے باوجود پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں تاریخی اضافہ

اس کے علاوہ انہوں نے ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم کے اسلام آباد میں جلد انعقاد کا بھی اعلان کیا، جس میں عالمی سرمایہ کاروں کی شرکت متوقع ہے۔

اس ضمن میں کوئی 2 رائے نہیں ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری ترقی کی منازل طے کررہی ہے، جس کا واضح اندازہ آئی ٹی برآمدات سے لگایا جا سکتا ہے لیکن یہاں اہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ ترقی واقعی حکومتی اقدامات سے ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ٹی برآمدات میں اضافہ، نوجوانوں کو کونسے شعبوں میں جانا چاہیے؟

حکومت کی جانب سے اب تک فری لانسرز کو کونسی سہولیات دی گئی ہیں؟ اور کس قسم کی سہولیات سے اب بھی فری لانسرز محروم ہیں؟ اور حکومت آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کے حوالے سے مزید کیا کر رہی ہے؟

 آئی ٹی ٹرینر طاہر عمر نے وی نیوز کو بتایا کہ ابھی تک فری لانسرز سے مختلف وعدے کیے جاتے ہیں لیکن ایسا کچھ خاص نہیں جو فری لانسرز کو ان وعدوں کے مطابق دیا نہیں جاتا، جیسے پے پال کی صرف باتیں ہی ہوتی رہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ٹی برآمدات 20 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، وزیراعظم کا سیمینار سے خطاب

’لیکن اب تک پے پال پاکستان میں نہیں آسکا، پھر انٹرنیٹ کے حوالے سے اب بھی بہت ہی چلینجنگ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کی اسپیڈ کبھی بے حد سست رفتار ہوجاتی ہے۔‘

عمومی شکایات سے ہٹ کر حکومت کی جانب سے کچھ پیش رفت بھی دیکھی گئی ہے، اسلام آباد میں وزارت تعلیم اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی مشترکہ کاوشوں سے کالجز میں دستیاب ہالز کو کو ورکنگ اسپیس میں تبدیل کرتے ہوئے وہاں انٹرنیٹ کی فراہمی سمیت باقاعدہ ڈیسک لگائے گئے ہیں تاکہ فری لانسرز وہاں بیٹھ کر کام کرسکیں۔

مزید پڑھیں: وزیرِاعظم کا وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف

طاہر عمر کے مطابق اسی طرح پنجاب کے اندر کافی زیادہ بہتری نظر آتی ہیں۔ جیسا کہ پنجاب آئی ٹی بورڈ کی طرف سے آئی ٹی سلام وغیرہ، اسی طرح سے فری لانسنگ کے مختلف کورسز متعارف کروائے گئے ہیں۔

’خواتین کے لیے خاص طور پر پنجاب آئی ٹی بورڈ نے’شی ونز‘ کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا۔ جس میں خاص طور پر خواتین کے لیے آئی ٹی اسکلز، ای کامرس، کانٹینٹ کری ایشن اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے کورسز فراہم کیے گئے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے وزیر خزانہ کا ملکی معیشت میں بہتری کا اعتراف، تسلسل جاری رکھنے کا فارمولہ بھی بتا دیا

ایک سوال کے جواب میں طاہر عمر کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ہم مسائل کے ساتھ بہت جلد جینا سیکھ لیتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں مسائل ہی بہت ہوتے ہیں، آئی ٹی سیکٹر میں بھی مسائل جوں کے توں موجود ہیں۔

’ان مسائل کے ضمن میں کوئی خاص بہتری نظر نہیں آتی لیکن اہم چیز یہ ہوئی ہے کہ فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں نے حکومت کے ساتھ ایک ’کمفرٹ زون‘ بنا لیا ہے، اس لیے انہوں نے مشکلات کو قبول کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔‘

مزید پڑھیں:عالمی آئی ٹی مارکیٹ کی ویلیو 5 ٹریلین ڈالر، پاکستان کا حصہ کتنا؟

آئی ٹی ٹرینر طاہر عمر کے مطابق پے پال کا مسئلہ جوں کا توں ہے، کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، انٹرنیٹ کے مسائل کے حوالے سے بھی غیر یقینی کی صورتحال ہی رہتی ہے۔

’جہاں تک آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی بات ہے، مجھے ذاتی طور پر یہ محسوس ہوتا ہے کہ نوجوانوں نے یہ فیصلہ کیا ہوا ہے کہ خود ہی کچھ کرنا ہوگا کیونکہ پہلے مائنڈ سیٹ تھا کہ سرکار ان کے لیے کچھ کرے، نوکریاں نکالے یا کاروباری مواقع فراہم کرے۔‘

مزید پڑھیں:سعودی عرب، یو اے ای اور چین اپنا حصہ نہ ڈالتے تو آئی ایم ایف کا پروگرام ممکن نہ ہوتا، وزیراعظم

طاہر عمر کے مطابق کچھ لوگوں کی کہانیاں جنہوں نے اپنے بل بوتے پر صفر سے آغاز کرنے والے آج کامیاب ترین ہیں، مقامی نوجوانوں نے بھی انہی چند شخصیات سے متاثر ہو کر اب خود کچھ کرنے کا عزم کیا ہے، تو اس آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی وجہ خود فری لانسرز کی جدوجہد ہے۔

تقریباً 5 برس سے فری لانسنگ کرنے والے زین اعوان سمجھتے ہیں کہ آئی ٹی ایکسپورٹ میں 28 فیصد مزید اضافے کے پیچھے حکومت کی بالکل بھی محنت نہیں، اور اس کی وجہ صرف اور صرف آئی ٹی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کی بے حد محنت ہے۔

مزید پڑھیں: کیا واقعی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی قسطوں پر موبائل فون دے گی؟

’حکومت کی جانب سے تو کوئی خاص سہولیات نہیں دی گئیں، ابھی تک پے پال جیسی سہولت ہمارے ملک میں فری لانسرز کے پاس نہیں ہے، حکومت کی جانب سے بہت بار پے پال کے پاکستان آنے کی بات کی گئی ہے، لیکن آج تک باتوں کے علاوہ مزید پیش رفت کبھی نظر نہیں آئی۔‘

زین اعوان کے مطابق ’کام کی مشترکہ جگہیں‘ یعنی کو ورکنگ اسپیسز اب کہیں جا کر بنائی گئی ہیں لیکن انٹرنیٹ جیسی ضروری سہولت ابھی تک مستحکم اور پائیدار نہیں کی جاسکی ہیں، انٹرنیٹ کی سست رفتار جیسے مسائل ابھی تک ہمارا منہ چڑارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ٹی میں نوجوانوں کی تربیت، نیوٹیک یونیورسٹی کا کراچی چیمبر آف کامرس سے معاہدہ

’پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر میں ترقی کے باوجود آج بھی فری لانسرز کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا مشکل ہے، اس کے علاوہ پاکستان میں عالمی سطح کے ٹریننگ پروگرامز کی بھی بہت زیادہ ضرورت ہے۔‘

وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کی ترجمان سیدہ حفصہ اعجاز کا موقف تھا کہ پے پال کے ضمن میں ابھی کچھ مزید وقت درکار ہے لیکن پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ سے رجسٹرڈ فری لانسرز کو صرف 0.25 فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے جبکہ دوسروں کو ایک فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: فارن کرنسی اکاؤنٹس کی حد میں اضافے سے آئی ٹی ایکسپورٹرز اور فری لانسرز کو کتنا فائدہ ہوگا؟

پے پال میں کتنا وقت درکار ہے؟ معاملات کہاں تک پہنچ چکے ہیں؟ کب تک مزید پیش رفت کے حوالے سے خبر متوقع ہے؟ ترجمان نے تمام سوالوں کے جواب دینے سے گریز کیا۔

’اس کے علاوہ پی ایس ای بی کے جتنے بھی ٹریننگ اور کپیسیٹی بلڈنگ پروگرامز ہوتے ہیں، وہ تمام رجسٹرڈ شدہ فری لانسرز ان ٹریننگ پروگرامز کے بھی اہل ہوتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp