لاہور میں پہلی بار فری اسٹائل پولو میچز کے دوران چترال پولو ٹیم کے گھوڑے اچانک بیمار ہوگئے اور کپتان کے گھوڑے سمیت 2 ہلاک ہوگئے جبکہ 7 کو بدستور طبی امداد دی جارہی ہے۔
پولو کے ممتاز کھلاڑی شہزادہ سکندر الملک کپتان چترال پولو ٹیم نے بتایا کہ چترال پولو ٹیم کے کھلاڑی گھوڑوں کو لے کر میچ کے لیے لاہور آئے ہیں، گزشتہ روز گلگت کے ساتھ میچ ہوا جس میں چترال کو کامیابی ملی۔
یہ بھی پڑھیں پولو کے لیے مشہور ’شندور‘ میں سجا آئس ہاکی کا میلہ
انہوں نے بتایا کہ اتوار کو میچ سے پہلے اچانک گھوڑوں کی حالت خراب ہونا شروع ہوئی اور 2 گھوڑے میچ سے بھی باہر ہوئے۔ ’میچ سے قبل گھوڑے اچانک ہیضہ میں مبتلا ہوئے اور جس کے باعث وہ کھیل میں شامل نہیں ہوسکے۔‘
شہزادہ سکندر نے بتایا کہ میچ کے روز وہ 6 گھوڑوں کے ساتھ میدان میں اترے اور کھیل میں حصہ لیا، تاہم میچ کے اختتام پر تمام گھوڑے ہیضہ میں مبتلا ہوگئے۔ ’ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ گھوڑوں کو کیا ہوا ہے، ان کی حالت خراب ہے اور اہم سخت پریشان ہیں۔‘
انہوں نے کہاکہ اس وقت 7 گھوڑوں کا علاج جاری ہے اور وہ گزشتہ روز سے ان کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔
’گھوڑوں کو بچوں کی طرح پالتے ہیں‘
شہزادہ سکندر الملک نے بتایا کہ ہیضہ کی وجہ سے ان کا قیمتی اور بہترین گھوڑا ’سلور‘ ہلاک ہوگیا ہے جس سے وہ ساخت مایوس ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ایک اور کھلاڑی کا گھوڑا بھی ہیضہ سے ہلاک ہوگیا۔ ’ہمارے دو گھوڑے ہلاک ہوئے ہیں اور 7 بدستور بیمار ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کا گھوڑا بہترین تربیت یافتہ تھا اور دو بار شندور میں فاتح رہا۔ ’گھوڑے کی ہلاکت پولو کھلاڑی کے لیے سب سے بڑا نقصان ہوتا ہے۔ میرے گھوڑے سلور کی قیمت 25 لاکھ روپے تک تھی۔‘
’پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد وجوہات سامنے آئیں گی‘
شہزادہ سکندر الملک نے بتایا کہ اس وقت 7 بیمار گھوڑوں کا علاج جاری ہے اور وہ اس بیماری کے بارے میں کچھ بتانے کے قابل نہیں ہیں۔ ہلاک ہونے والے گھوڑوں کا پوسٹ مارٹم ہوا ہے لیکن رپورٹ ابھی آنا باقی ہے۔ ’جب رپورٹ آئے گی تو وجوہات کا پتا چل جائے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں غیرمتوقع برف باری آڑے آگئی، شندور پولو فیسٹیول ملتوی
فری اسٹائل پولو
چترال اور گلگت بلتستان میں فری اسٹائل پولو کی قدیم روایت برقرار ہے، اور سالانہ بنیادوں پر جولائی میں دنیا کے بلند ترین قدرتی پولو گراؤنڈ شندور میں روایتی حریف چترال اور گلگت کے ٹیموں کے مابین میچ کھیلا جاتا ہے۔ جسے دیکھنے دنیا بھر سے سیاح شندور پہنچ جاتے ہیں۔