سینیئر سیاستدان اور قانون دان چوہدری اعتزاز احسن نے عمران خان کے خط سے متعلق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کے جواب کو جانبداری قرار دے دیا۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن اس معاملے پر دیے گئے جواب سے آرمی چیف نے اپنی جانبداری ظاہر کردی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جنرل سید عاصم منیرکو ’خط نہیں ملا، اگر ملے گا تو بھی اس کو نہیں پڑھوں گا‘ جیسے جملے ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
’خط وزیراعظم کو بھیجنے والی بات آئین کے مطابق ہے‘
اعتزاز احسن نے کہا کہ آرمی چیف کی وہ بات آئین کے عین مطابق ہے کہ وہ خط (ملنے پر اس کو) وزیراعظم کو بھجوادیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے کوئی خط نہیں ملا، ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
انہوں نے کہا کہ خط وزیر اعظم پڑھیں اور آرمی چیف بھی پڑھیں کیوں کہ بھیجا انہیں گیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ خط میں بیان کی گئی باتوں یا مطالبات پر فیصلہ وزیر اعظم کریں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں فیصلے منتخب لوگ نہیں کر رہے۔
’وکلا تحریک کی لیڈرشپ کے لیے حامد خان موزوں نہیں‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر وکلا تحریک ایک دفعہ چل پڑی تو وہ حکومت پر ایک زوردار تھپڑ ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے منہ بہت سے قوانین پر سخت مزاحمت ہوگی۔
مزید پڑھیے: عمران خان کا آرمی چیف کو خط قومی سطح کا جرم ہے، رانا ثنااللہ
اعتزاز احسن نے کہا کہ حامد خان وکلا تحریک چلانے کے لیے بہتر چوائس نہیں ہیں اور ان کی جگہ منیر ملک بہتر رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پارکنسن کی بیماری ہے اور میرے ڈاکٹر نے مجھے کسی جلوس یا مجمعے میں جانے سے منع کیا ہے اس لیے میں کسی تحریک میں شامل نہیں ہو سکتا۔