اگر آپ کو ٹوئٹر پر مستند اکاؤنٹ کی تصدیق والا بلیو ٹک کا نشان مل چکا تھا اور آپ نے اب تک کمپنی کو ادائیگی نہیں کی ہے تو پھر زرا اپنا اکاؤنٹ ایک مرتبہ کھول کر چیک کرلیں کیوں کہ ایلون مسک کے اعلان کے بعد اب بنا فیس والے اکاؤنٹس پر سے وہ نشان ہٹا دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر نے مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ 20 اپریل سے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر سے بلیو ٹک والا نشان ہٹا دے گی۔ تاہم ابتدائی طور پر تو کمپنی نے کاروباری اور سرکاری تنظیموں کے لیے اس آپشن کا اعلان کیا تھا کہ وہ بلیو ٹک یعنی اکاؤنٹ کی تصدیق شدہ حیثیت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اور پھر ماہانہ فیس کے بدلے ان کے اکاؤنٹ سے نشان نہیں مٹایا جائے گا۔
ٹوئٹر نے اپنے اس اعلان پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ وی نیوز نے مختلف اکاؤنٹس چیک کیے تو متعدد نمایاں افراد اور اداروں کے اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کا نشان غائب ملا ہے۔
جن شخصیات کے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے اب بلیو ٹک ہٹ چکا ہے ان میں پاکستان سمیت دنیا بھر کی مشہور و معروف ہستیاں شامل ہیں۔ ان کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے ہے یعنی اداکار، سیاستدان، صحافی، کھلاڑی وغیرہ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف، سینیئر نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ و وزیر خارجہ بلاول بھٹو، جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمن فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو، کرکٹر بابر اعظم، کرکٹر ویراٹ کوہلی، اداکار شاہ رخ خان اور امریکی بزنس ٹائیکون بل گیٹس کے اکاؤنٹس سے بلیو ٹک ختم کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بلیو ٹک موجود ملا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی نے ٹوئٹر کو اس مقصد کے لیے باقائدہ فیس دینی شروع کردی ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام سمیت دیگر پارٹیوں کے بلیو ٹک اب غائب ہیں۔
پاکستان میں موجود میڈیا سمیت کچھ اداروں سے جب وی نیوز نے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے حال ہی میں ماہانہ فیس ادا کرکے اپنے اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کو ہٹائے جانے سے بچا لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے انہیں یہ آفر بھی کی ہے کہ اگر سال بھر کی فیس اکٹھی جمع کروادی جائے تو انہیں رعایت بھی ملے گی۔
واضح رہے کہ بلیو ٹک ٹویٹر کی تصدیق کا ایک ایسا نظام ہے جس کا مقصد ٹویٹر اکاؤنٹ کی صداقت کو بتانا ہے۔یہ نظام جون 2009 میں متعارف کرایا گیا جس کے ذریعے اس کے صارفین کو نقالوں سے بچایا جانا تھا۔
چند صافین کا اظہار مسرت، کچھ خفا
ٹوئٹر کی تازہ سرگرمی کے بعد مختلف ٹائم لائنز نے طنزومزاح کے ذریعے اس پر تبصرے کیے تو ایلن مسک کو بھی خوب یاد کیا۔
ٹوئٹر بلیو بیج نہ لینے والے صارفین نے لیگیسی اکاؤنٹس کو اپنے اکاؤنٹ جیسا (بنا بلیو ٹک) ہی ہوتا دیکھا تو جہاں ’ہم اس چکر میں پڑے ہی نہ تھے‘ کہہ کر اظہار تشکر کیا وہیں “ٹوئٹر گنجا گنجا سا ہو گیا ہے” کہہ کر منفی تاثر کی نشاندہی بھی کی۔
ایک صارف جنہوں نے بقول ان کے بڑے جتن بعد بلیو ٹک حاصل کیا تھا کہنے لگے ’ایک تو آج چاند نظر نہیں آیا اوپر سے ٹوئٹر دیکھا تو بلیوٹک بھی غائب‘۔
لیگیسی اکاؤنٹس کے بیجز ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ٹوئٹر نے کہا تھا کہ صارفین کو اب ٹوئٹر بلیو سروس سبسکرائب کرنی ہو گی۔
ٹوئٹر بلیو کے تحت بلیو بیج حاصل کرنے کے لیے پاکستانی صارفین کو 3100 روپے ماہانہ یا 32500 روپے سالانہ ادا کرنا ہوں گے۔
یہ رقم ادا کرنے والے صارفین کو کہا گیا تھا کہ وہ عام صارف کی نسبت طویل ٹویٹ کر سکیں گے، ٹویٹ کو ایڈیٹ کر سکیں گے اور زیادہ دورانیہ کی ویڈیو بھی شیئر کر سکیں گے۔
ان اعلانات کے بعد ٹوئٹر صارفین نے شکوہ کیا تھا کہ ان کی مختلف ٹویٹس خصوصا جن میں کسی ایکسٹرنل سورس کا لنک شامل ہو کی ریچ محدود کر دی گئی ہے۔
کچھ صارفین نے نشاندہی کی بلیو بیجز ہی نہیں بلکہ میڈیا ہلئیر میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ایسے افراد کا کہنا تھا کہ ٹویٹر کا ویڈیو پلیئر بھی ٹک ٹاک اور فیس بک ریلز کی طرز پر تبدیل کیا گیا ہے، مگر اس میں ابھی کافی بگز ہیں۔