اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی لسٹ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، درخواست گزار ججز میں جسٹس محسن اخترکیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر کی گئی 49 صفحات پر مشتمل درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے موقف اپنایا ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک اور فیصلہ، سینیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد
منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے دائر کی گئی اس درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔
IHC Article 184(3)- Transfer Petition (Final – 20.02.2025) by Asadullah on Scribd
درخواست گزار ججز نے صدر پاکستان، فیڈریشن، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، چاروں ہائی کورٹس کے رجسٹرار اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے علاوہ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو فریق بنایا ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ سے 3 جج کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد بار کونسل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کردیا
31 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے دوسری ہائیکورٹس سے جج لا کر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس بنانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ کچھ دن قبل اسلام آباد ہائیکورٹس کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی سنیارٹی کا معاملہ، نیا تنازع کھڑا ہوگیا
خط میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیئر ججوں میں سے ہی کسی کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بنایا جائے، خط لکھنے والے ججز میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھیں۔