کراچی میں شارع فیصل پرقوم پرست جماعت ’جئے سندھ قومی محاز‘ (جسقم) کی جانب سے پولیس پر مبینہ حملے کے واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں تھانہ صدر میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالے جانے کیخلاف کراچی بار کا کنونشن
واقعے کی درج ایف آئی آر کے مطابق 400 سے زائد افراد نے ڈنڈوں اور پتھروں سے پولیس ٹیم پر حملہ کیا جس میں ڈی ایس پی پریڈی معشوق شاہ اور ایس ایچ او صدر عمران زیدی سمیت 7 اہلکار زخمی ہوئے۔
ایف آئی آر کے مطابق حملے میں ایس ایس پی ساؤتھ کے اسکواڈ اور ایس ایچ او آرام باغ کی موبائل گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔
مقدمہ میں ریلی کی قیادت کرنے والے اسلم خیرپوری، نیاز کالانی، اسماعیل، عبد الستار، عبدالفتح بگھیو، اسد سندھیار، وحید سندھی، ساجن کمار، سرمد میرانی اور خادم چانڈیو سمیت دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جسقم کے کارکنان اور پولیس کے مابین جھڑپ اس وقت ہوئی تھی جب کارکن دریائے سندھ پر مجوزہ نہروں کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔














