فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاوس میں ملاقات ہوئی جہاں دونوں صدور کے درمیان روس۔یوکرین تنازع سے متعلق معاملات پر اختلاف رائے سامنے آیا۔
یوکرین پر روس کے حملے کی تیسری برسی کے موقع پر ہونے والی اس اہم ملاقات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ روس۔یوکرین جنگ اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے تاہم فرانس کے صدر نے تنبیہ کی کہ کوئی بھی ممکنہ امن معاہدہ یوکرین کے لیے شکست تسلیم کرنے کے مترادف نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد روس کی حمایت سے منظور
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ٹرمپ نے یوکرین جنگ اور یورپ سے متعلق اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کی ہے اور یوکرین میں جنگ کو جلدی ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم دوسری طرف، یورپی ممالک کا خیال ہے کہ جلدبازی میں ماسکو کے ساتھ جنگ بندی معاہدے سے یوکرین کی پوزیشن کمزور ہوسکتی ہے اور مستقبل میں اس کی سلامتی سے متعلق خدشات پیدا ہوسکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ سے صحافیوں نے جب پوچھا کہ کیا امن معاہدے کے نتیجے میں یوکرین کو اپنا کچھ علاقہ روس کے حوالے کرنا پڑے گا، تو ان کا جواب تھا کہ ہم اس معاملے کو دیکھیں گے۔
تاہم فرانسیسی صدر نے اس پر کہا کہ کسی بھی معاہدے کے لیے ضروری ہے کہ یوکرین کی سالمیت کا خیال رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن ایک ایسا معاہدہ نہیں چاہتے جو کمزور ہو، کسی بھی معاہدے پر اچھی طرح غور کیا جائے اور اسے پرکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں ہوگا جس میں یوکرین شامل نہ ہو، صدر ولادیمیر زیلنسکی
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو ڈکٹیٹر کہنے سے انکار کردیا لیکن دوسری طرف فرانسیسی صدر نے روسی صدر کو جارحیت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امن کی خلاف ورزی کی۔
تاہم اس موقع پر یوکرین میں یورپ کی فوج تعینات کرنے کے معاملے پر دونوں رہنما متفق نظر آئے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی یوکرین میں یورپی امن فوجیوں کو قبول کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: فوجی امداد کے بدلے ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین سے قیمتی دھاتوں کا مطالبہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جنگ آنے والے ہفتوں میں ختم ہو جائے گی اور یوکرینی صدر ولادیمیر زلنسکی جلد امریکہ آئیں گے تاکہ ہمیں ملک کی اہم معدنیات تک رسائی دینے کا ایک معاہدہ طے کریں، جو اہم ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے یوکرین کو اب تک دی جانے والی امریکی امداد کے بدلے میں وہاں پائے جانے والی اہم معدنیات میں سے حصہ چاہتے ہیں۔