نیویارک سٹی کی انتظامیہ نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کی لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ بھارتی نژاد وزیر کا روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق بڑا دعویٰ، معاملہ کیا ہے؟
وائس آف ارمریکا کے مطابق یہ ہوٹل پناہ کے خواہش مند افراد کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا تاہم امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) کے سربراہ ایلون مسک نے بھی اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم روز ویلٹ ہوٹل میں مہاجرین کی پناہ گاہ اور ہیومنیٹرین ریسپانس اینڈ ریلیف سینٹر بند کرنے کا عمل شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی نیویارک آمد کی تعداد میں مسلسل کمی کے پیش نظر یہ سہولت ختم کی جارہی ہے۔
کورونا وبا کے دوران 2020 میں یہ ہوٹل خسارے میں ہونے کے باعث بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم 3 برس بعد نیویارک سٹی انتظامیہ نے اسے مہاجرین کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے 22 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیے: شاندار ماضی رکھنے والی پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کب تک فروخت ہوجائیں گے؟
جون 2023 میں اُ س وقت کے پاکستان کے وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ معاہدے کے تحت ہوٹل کے تمام کمرے شہری انتظامیہ کو لیز پر دیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ہوٹل پر 2 کروڑ ڈالرز قرض تھا اور اس معاہدے سے ہوٹل کا قرض اتارنے سمیت قومی خزانے کو بھی فائدہ ہو گا۔
Today, we announced we will begin the process of closing down The Roosevelt Hotel’s Asylum Arrival Center and Humanitarian Emergency Response and Relief Center.
Here’s what to know: pic.twitter.com/l1NKtCNElC
— Mayor Eric Adams (@NYCMayor) February 24, 2025
روز ویلٹ ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق پی آئی اے نے یہ ہوٹل سنہ 1979 میں لیز پر حاصل کیا تھا اور سنہ 1999 میں 3 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔ اس وقت اس ہوٹل کی مالیت کروڑوں ڈالر بتائی جاتی ہے۔
آرام دہ قیام کی سہولتوں سے آراستہ یہ ہوٹل نیو یارک شہر کے مشرق میں میڈیسن ایونیو اور 45 ویں اسٹریٹ پر اقوام متحدہ کی عمارت سے چند گلیوں کے فاصلے پر قائم ہے جب کہ شہر کا جگمگاتا ٹائمز اسکوائر بھی اسی ہوٹل کے قریب واقع ہے۔
چوں کہ یہ مین ہیٹن کے پر رونق حصے میں قائم ہے اس لیے بھی یہ سیاحوں اور سفارت کاروں کے لیے پرکشش قیام گاہ کے طور پر مشہور ہے۔ ہوٹل کا افتتاح سنہ 1924 میں ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کے پاکستان اور بیرون ملک کون کون سے اثاثے ہیں؟
لکڑی کے فرنیچر سے سجے ایک ہزار 25 کشادہ کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل شروع سے ہی کئی سیاسی اور کاروباری شخصیات کی قیام گاہ اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ خصوصاً اس کے 52 کشادہ فلیٹ نما کمرے بھی اس کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
ان کمروں کے علاوہ ایک صدارتی اپارٹمنٹ بھی ہے جو 4 کمروں، ایک باورچی خانے، ایک علیحدہ بیٹھک اور ڈائننگ روم پر مشتمل ہے۔