جنرل باجوہ نے الیکشن کے لیے اسمبلیاں توڑنے کی شرط رکھی تھی، عمران خان کا دعویٰ

پیر 24 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر توڑی گئیں۔

اے آر وائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ان سے ملاقات میں کہا تھا کہ آپ اسمبلیاں تحلیل کردیں تو انتخابات کروادیں گے جس پر ہم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں ختم کردیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسد قیصر کو حکومت سے مذاکرات کا مینڈیٹ نہیں دیا بلکہ یہ کام شاہ محمود قریشی کو سونپا گیا ہے لیکن ان سے اب تک کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا بہت بڑا ردعمل آ رہا ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں لیکن سپریم کورٹ نے 14 مئی کی تاریخ دے دی ہے اور ہم ان کو آگے جانے نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سمجھتے ہیں سپریم کورٹ کو دباؤ میں لے آئیں گے تو ہم یہ ہونے نہیں دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کر دیں تو جولائی میں الیکشن ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی شرط ہے کہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی اور یہ غیر قانونی ہو گئی ہے لہٰذا اسے ختم کر کے نئی نیوٹرل نگران حکومت لائی جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا لندن پلان میں نواز شریف کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کو ختم کردیا جائے گا اسی وجہ سے لوگوں کو خوف دلانے کے لیے مجھ پر 145 کیس کیے گئے کیوں کہ لندن پلان یہ تھا کہ ہم پر کیس کیے جائیں اور عدالتوں میں الجھایا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا انہوں نے لانگ مارچ شروع کرنے کے لیے 20 دن دیے کیا مذاکرات کے لیے اتنے دن کافی نہیں تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تھی اس لیے لانگ مارچ کیا۔

ایک بار پھر سابق آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جنرل باجوہ نے مجھ سے جھوٹ بولا، میں نہیں سمجھتا تھا کہ ذمہ دار لوگ جھوٹ بولیں گے، جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن لینے کا پلان بنایا ہوا تھا‘۔

عمران خان کا کہنا تھا جنرل باجوہ اور ایجنسی کو معلوم تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری پیسہ چوری کرکے باہر لے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جنرل باجوہ ان لوگوں کو این آراو دینے کو تیار ہو گئے، جنرل باجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا کیوں کہ اگر کسی کا کوئی نظریہ ہو تو پھر وہ لوگوں کو این آر او دینے کے لیے کیسے تیار ہو سکتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’مڈل ایسٹ کے رہنما نے ایک سال پہلے بتایا کہ باجوہ تمہارے ساتھ نہیں ہے جبکہ آئی بی ہیڈ نے مجھے بتایا کہ جنرل باجوہ شہباز شریف کو لانا چاہتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp