ماضی کی ناانصافیوں کے بارے میں سچائی کو ظاہر کرنے کی غرض سے جماعت اسلامی نے 10 جنوری 1972 سے اب تک کے تاریخی واقعات پر ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے درمیان مشترکہ اقدام پر زور دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے قومی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں کوئی اکثریت یا اقلیت نہیں ہے اور تمام شہری فخریہ طور پر بنگلہ دیش کے رہائشی ہونے کے باعث ایک ہی شناخت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟
بدھ کو پنچ گڑھ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، رہنما جماعت اسلامی نے ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کریں۔
انہوں نے 10 جنوری 1972 سے اب تک کے تاریخی واقعات پر ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے درمیان مشترکہ اقدام پر زور دیا، جس کا مقصد ماضی کی ناانصافیوں کے بارے میں سچائی کو ظاہر کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کی خوبصورتی دیکھ کر بنگلہ دیشی صحافی حیران
بنگلہ دیش بھارت تعلقات کو مخاطب کرتے ہوئے شفیق الرحمان نے کہا کہ بنگلہ دیش اپنے پڑوسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا ہے لیکن بھارت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے بنگلہ دیشی عوام کی بے عزتی ہو۔
عوامی لیگ کی 15 سالہ حکمرانی کے دوران ہلاک ہونیوالوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے ’گاڈ فادرز، گاڈ مدرز اور مافیا‘ کے اثر سے پاک ایک انسانی مساوات اور انصاف پسند بنگلہ دیش کی تعمیر کے وژن کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: ناہید اسلام ایڈوائزری کونسل سے مستعفی، نئی سیاسی جماعت کی سربراہی کریں گے
امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں قومی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا مشورہ اس یقین دہانی کے ساتھ دیا کہ وہ دوبارہ عزت اور تحفظ حاصل کریں گی۔
انہوں نے ماضی کی شکایات کو ختم کرنے اور ایک ایسی قوم کی آبیاری کرنے کے مطالبے کے ساتھ اپنی تقریر کا اختتام کیا جس کے مطابق تمام شہری فخر کے ساتھ بنگلہ دیشی کے طور پر اپنی شناخت کا دعویٰ کرسکیں۔