محمد ناہید اسلام نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی مشاورتی کونسل سے مشیر اطلاعات و نشریات کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
بنگلہ دیشی پوسٹس، ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی اضافی ذمہ داری نبھانے والے ناہید اسلام نے کئی دنوں سے متوقع اپنا استعفیٰ آج پیش کردیا ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق ناہید اسلام ایک نئی سیاسی پارٹی کے کنوینر کے طور پر کام کریں گے جس کا اعلان 28 فروری کو طلبا کے خلاف امتیازی سلوک اور جاتیہ ناگورک کمیٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کے مشیر اطلاعات ناہید اسلام نے نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ دیدیا
ناہید اسلام اس سے قبل ایک نئی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے اپنے حکومتی عہدے سے دستبردار ہونے کا عندیہ دے چکے تھے، ان کا موقف تھا کہ اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ حکومت میں رہنے سے زیادہ اہم لوگوں کے ساتھ براہ راست کام کرنا ہے تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔
طالبعلم رہنما ناہید اسلام نے 15 فروری کو ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ’اگر کوئی اس میں شامل ہونا چاہتا ہے تو یہ حکومتی عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے ممکن نہیں۔‘
واضح رہے کہ محمد ناہید اسلام ڈھاکہ یونیورسٹی میں شعبہ سوشیالوجی کے طالب علم اور حسینہ واجد کے امتیازی سلوک کی مخالف طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر تھے۔
مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
ناہید اسلام نے 5 اگست کو عوامی بغاوت میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد 9 اگست کو عبوری حکومت کے مشیر کے طور پر حلف لیا تھا۔
ناہید اسلام کو حسینہ واجد کے دور حکومت کے 2016-17 میں ایک اور طالبعلم آصف محمود کے ساتھ کوٹہ اصلاحات کی تحریک کو دبانے کے لیے کرفیو کے پہلے دور کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
دوسری بار انہیں ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی ڈیٹیکیو برانچ نے ان کے بعض دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ ساتھ اس وقت گرفتار کیا جب وہ دارالحکومت کے گونوشاستھایا نگراسپتال میں زیرعلاج تھے۔
مزید پڑھیں: عوامی لیگ نے متنازع بنا دیا، شیخ مجیب کو بابائے قوم نہیں سمجھتے، بنگلہ دیشی مشیر اطلاعات
رہائی کے بعد انہوں نے حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف دوبارہ تحریک کا اعلان کیا اور ایک مرحلے پر حسینہ کے استعفیٰ کا ایک نکاتی مطالبہ کیا۔
اس کے بعد ہی طلبا کی جانب سے برپا تحریک زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی شرکت کے ساتھ عوامی بغاوت میں بدل گئی، یوں وزیر اعظم حسینہ واجد کو استعفیٰ دے کر ملک سے فرارہونے پرمجبورہونا پڑا۔
طلبا تحریک کے آغاز سے قبل محمد ناہید اسلام ’گناتانترک چھاترا شکتی‘ نامی طلبہ تنظیم کی مرکزی کمیٹی کے سیکریٹری تھے۔