بھارتی اداکار نوازالدین صدیقی کی اہلیہ عالیہ صدیقی نے اپنے ازدواجی مسائل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کرنے کے مشکل فیصلے کی وجہ بتادی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایک نئے انٹرویو میں عالیہ نے کہا کہ انہیں ایسی باتوں کے بارے میں عوام میں بات نہیں کرنی چاہیے تھی لیکن ایسا انہوں نے بہت ہی مجبوری کی حالت میں کیا۔
عالیہ نے کہا کہ ’مجھے ان چیزوں کے بارے میں عوامی سطح پر بات کرنی پڑی کیوں کہ میں بہت تکلیف میں تھی اور مجھے ایسا لگتا تھا کہ اگر میں نے ایسا نہیں کیا تو میرا دم گھٹ جائے گا‘۔
عالیہ اور نوازالدین کی ایک 13 سالہ بیٹی شورا اور 7 سالہ بیٹا یانی صدیقی ہیں۔ اس سے قبل عالیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ نوازالدین کی والدہ نے انہیں ہراساں کیا اور انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر نے بچوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اپریل میں ایک عدالت نے ان کے بچوں کو تعلیم کے لیے دبئی واپس جانے اور عالیہ اور نواز الدین کو ان کے ساتھ رہنے کا حکم دیا تھا لیکن دونوں کے مابین ایک طویل عرصے سے لڑائی جاری ہے۔
عالیہ نے کہا ’عدالت نے جو فیصلہ دیا اس سے مجھے سکون ملا کیوں کہ صرف میں ہی جانتی ہوں کہ مجھ پر ذہنی طور پر کیا گزری‘۔
انہوں نے کہا کہ صرف وہی شخص ان کی تکلیف سمجھ سکتا ہے جو کبھی اپنے نجی معاملات لوگوں کے سامنے لانے پر مجبور ہوا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب بھی سمجھتی ہیں کہ انہیں ان چیزوں کے بارے میں عوام میں بات نہیں کرنی چاہیے تھی لیکن جب آپ کسی بڑی مصیبت میں ہوتے ہیں تو آپ کو عوامی فورم کا سہارا لینا پڑتا ہے کیوں کہ آپ کے پاس آپ کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔
عالیہ کا کہنا تھا کہ ’میں ایک عوامی پلیٹ فارم پر گئی کیوں کہ میں چاہتی تھی کہ میڈیا سمجھ سکے کہ مجھ پر کیا گزر رہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 12 برسوں سے ان پر جو گزر رہی تھی وہ کسی کو بتا نہیں پا رہی تھی انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرا کیریئر متاثر ہو رہا تھا، مجھے کام کرنے کی اجازت نہیں تھی اور مجھے آگے بڑھنے نہیں دیا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں عالیہ نے اپنی نئی پروڈکشن ’ہولی کاؤ‘ میں کام کرنے پر نوازالدین کا شکریہ ادا کیا تھا۔ سائی کبیر کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم میں سنجے مشرا بھی تھے۔ یہ گزشتہ سال اگست میں سینیما گھروں میں اور رواں ہفتے پرائم ویڈیو پر ریلیز ہوئی۔