خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں مشہور جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں مبینہ خودکش کے حملے میں شہید ہونیوالے جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی کی نماز جنازہ کی ادا کر دی گئی جبکہ پولیس نے مبینہ خودکش حملہ آور کی تصویر جاری کرتے ہوئے عوام سے شناخت میں مدد کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں بم دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید، 15 زخمی
مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں ہی ادا کی گئی جہاں نمازِ جنازہ ان کے بڑے صاحبزادے نے پڑھائی، نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں طالب علم، سیاسی کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سیکیورٹی کے سخت انتظامات
نماز جنازہ کے موقع پر اکوڑہ خٹک میں واقع درالعلوم حقانیہ میں واک تھرو گیٹ سمیت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جنازے میں شرکت کے لیے آنے والوں کی جامع تلاشی کے بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی۔
مبینہ خودکش حملے کی ایف آئی آر درج
نوشہرہ اکوڑہ خٹک مدرسے کے مسجد میں دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی نے درج کرلیا ہے، جو مولانا حامد الحق کے بیٹے عبد الحق ثانی کی مدعیت میں نامعلوم ملزم کے خلاف درج کیا گیا۔
مقدمے میں انسداد دہشتگردی، قتل و اقدام قتل سمیت 5 مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں، ایف آئی آر کے متن کے مطابق نماز جمعہ کے بعد مولانا حامد الحق گھر جارہے تھے کہ خودکش دھماکا ہوا۔

مبینہ حملہ آور کی تصویر جاری
خیبر پختونخوا پولیس نے جامعہ حقانیہ میں حملے کے حوالے سے ایک تصویر جاری کی ہے، جو پولیس کے مطابق مبینہ خودکش حملہ آور کی ہے، پولیس کے مطابق ابھی تک خودکش حملہ اور کی شناخت کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، سی ٹی ڈی نے خودکش حملہ کی شناخت میں مدد کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے۔
پولیس نے عوام سے مبینہ خودکش بمبار کی شناخت میں مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد سے متعلق اطلاع دینے والے شخص کو 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملے میں شہید ہونیوالے مولانا حامدالحق حقانی کون تھے؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز نوشہرہ میں اکوڑہ خٹک میں واقع معروف دینی درسگاہ دارالعلوم حقانیہ میں نماز جمعہ کے بعد مسجد میں ہونیوالے مبینہ خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بڑے صاحبزادے اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس کے مطابق دھماکہ مبینہ طور پر خودکش تھا، جو حملہ آور نے جمعے کے نماز کے بعد اس وقت حامد الحق کو نشانہ بنایا جب وہ نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مخصوص دروازے سے باہر نکل رہے تھے، جو صرف اساتذہ اور وی آئی پیز کے لیے مختص ہے۔
مزید پڑھیں: فتنہ الخوارج نے مولانا حامد الحق حقانی کو خواتین کی تعلیم کے حق میں بولنے پر نشانہ بنایا
پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آور نے اسی دروازے پر مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا تھا، عینی شاہد اسد اللہ نے وی نیوز کو بتایا کہ مبینہ حملہ آور نے نماز کے بعد خصوصی گیٹ اندر آکر مولانا حامد الحق سے ملنے کے بعد دھماکا کردیا۔














