جے یو آئی س کے سربراہ حامد الحق حقانی کی نماز جنازہ ادا، مبینہ خود کش حملہ آور کی تصویر جاری

ہفتہ 1 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں مشہور جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں مبینہ خودکش کے حملے میں شہید ہونیوالے جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی کی نماز جنازہ کی ادا کر دی گئی جبکہ پولیس نے مبینہ خودکش حملہ آور کی تصویر جاری کرتے ہوئے عوام سے شناخت میں مدد کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں بم دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید، 15 زخمی

مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں ہی ادا کی گئی جہاں نمازِ جنازہ ان کے بڑے صاحبزادے نے پڑھائی، نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں طالب علم، سیاسی کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سیکیورٹی کے سخت انتظامات

نماز جنازہ کے موقع پر اکوڑہ خٹک میں واقع درالعلوم حقانیہ میں واک تھرو گیٹ سمیت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جنازے میں شرکت کے لیے آنے والوں کی جامع تلاشی کے بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

مبینہ خودکش حملے کی ایف آئی آر درج

نوشہرہ اکوڑہ خٹک مدرسے کے مسجد میں دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی نے درج کرلیا ہے، جو مولانا حامد الحق کے بیٹے عبد الحق ثانی کی مدعیت میں نامعلوم ملزم کے خلاف درج کیا گیا۔

مقدمے میں انسداد دہشتگردی، قتل و اقدام قتل سمیت 5 مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں، ایف آئی آر کے متن کے مطابق نماز جمعہ کے بعد مولانا حامد الحق گھر جارہے تھے کہ خودکش دھماکا ہوا۔

مبینہ حملہ آور کی تصویر جاری

خیبر پختونخوا پولیس نے جامعہ حقانیہ میں حملے کے حوالے سے ایک تصویر جاری کی ہے، جو پولیس کے مطابق مبینہ خودکش حملہ آور کی ہے، پولیس کے مطابق ابھی تک خودکش حملہ اور کی شناخت کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، سی ٹی ڈی نے خودکش حملہ کی شناخت میں مدد کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے۔

پولیس نے عوام سے مبینہ خودکش بمبار کی شناخت میں  مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد سے متعلق اطلاع دینے والے شخص کو 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملے میں شہید ہونیوالے مولانا حامدالحق حقانی کون تھے؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز نوشہرہ میں اکوڑہ خٹک میں واقع معروف دینی درسگاہ دارالعلوم حقانیہ میں نماز جمعہ کے بعد مسجد میں ہونیوالے مبینہ خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بڑے صاحبزادے اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس کے مطابق دھماکہ مبینہ طور پر خودکش تھا، جو حملہ آور نے جمعے کے نماز کے بعد اس وقت حامد الحق کو نشانہ بنایا جب وہ نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مخصوص دروازے سے باہر نکل رہے تھے، جو صرف اساتذہ اور وی آئی پیز کے لیے مختص ہے۔

مزید پڑھیں: فتنہ الخوارج نے مولانا حامد الحق حقانی کو خواتین کی تعلیم کے حق میں بولنے پر نشانہ بنایا

 پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آور نے اسی دروازے پر مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا تھا، عینی شاہد اسد اللہ نے وی نیوز کو بتایا کہ مبینہ حملہ آور نے نماز کے بعد خصوصی گیٹ اندر آکر مولانا حامد الحق سے ملنے کے بعد دھماکا کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیاست، روحانیت اور اسٹیبلشمنٹ کا متنازع امتزاج،  عمران خان اور بشریٰ بی بی پر اکانومسٹ کی رپورٹ

برازیلی انفلوئنسر عمارت کی چھت سے گر کر ہلاک

لیڈی ریڈنگ اسپتال میں آتشزدگی، بروقت کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا

شاباش گرین شرٹس! محسن نقوی کی ون ڈے سیریز جیتنے پر قومی ٹیم کو مبارکباد، سری لنکا کا بھی شکریہ

بابر اعظم کا ایک اور سنگ میل، پاکستان کے جانب سے سب سے زیادہ ون ڈے سینچریوں کا ریکارڈ برابر کردیا

ویڈیو

سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی

آئینی ترمیم نے ہوش اڑا دیے، 2 ججز نے استعفیٰ کیوں دیا؟ نصرت جاوید کے انکشافات

اسلام آباد کے صفا گولڈ مال میں مفت شوگر ٹیسٹ کی سہولت

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے