دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں بم دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید، 15 زخمی

جمعہ 28 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

  دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں بم دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید اور 15 ہوگئے ہیں۔ حکام کے مطابق  زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے فوراً بعد ایک شدید بم دھماکہ ہوا, جس میں جمعیت علمائے اسلام ( سمیع الحق گروپ) کے سربراہ مولانا حامدالحق سمیت 6 افراد شہید اور 15 زخمی ہو گئے ہیں۔ آئی جی پولیس نے مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ خودکش حملہ آور کے ہدف مولانا حامد الحق ہی تھے۔

دھماکے میں معروف عالم دین اور جامعہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق شہید جبکہ مولانا حامد الحق کے بیٹے زخمی ہوئے۔  زخمیوں میں مدرسہ کے طلبہ اور عام شہری بھی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق دھماکہ دارالعلوم حقانیہ کے اندر ہوا۔ ڈی پی او نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ خودکش بمبار نے نماز جمعہ کے دوران دھماکہ کیا۔

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے بانی معروف مذہبی رہنما مولانا عبدالحق تھے جو معروف مذہبی سیاستدان مولانا سمیع الحق کے والد تھے۔ جمعیت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی یہاں سے تعلیم حاصل کی۔ افغان طالبان کے بانی ملا عمر سمیت متعدد طالبان رہنما اسی مدرسہ سے فارغ التحصیل تھے۔

پشاور، مردان اور نوشہرہ سمیت آس پاس کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ ڈی جی ہیلتھ اور سیکریٹری آفس سمیت تمام مراکز صحت کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ پشاور کے ایم ٹی آئیز کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔ دھماکے کے زخمیوں کو ہر طرح کی طبی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ ہسپتال میں پہلے سے زخمیوں کے علاج کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

نماز جنازہ کل 

حامد الحق کی نماز جنازہ کل بروز ہفتہ دارالعلوم حقانیہ میں ادا کی جاہے گی۔

مولانا حامد الحق کون تھے؟

خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کی جہانگیرہ تحصیل کے قصبے میں واقع مشہور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور جمیعت علما اسلام س کے سربراہ مولانا حامدالحق حقانی جمعہ کی نماز کے بعد مدرسے کی مرکزی مسجد میں ہونیوالے خودکش دھماکے میں شہید ہوگئے ہیں۔

مولانا حامد الحق حقانی ایک پاکستانی سیاستدان اور اسلامی اسکالر تھے، جو قومی اسمبلی کے حلقے این اے 6 نوشہرہ 2 سے 2002 کے انتخابات میں منتخب ہوئے تھے، تاہم 10 اکتوبر 2007 تک پاکستان کی 12ویں قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔

نومبر 2018 میں اپنے والد اور دارالعلوم حقانیہ کے مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد جمعیت علما اسلام (س) پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی، ان کے والد دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سمیع کو راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ پر متعدد بار چاقو کے وار کیے گئے۔

نوشہرہ کے قریب واقع اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کو مولانا عبدالحق حقانی نے ستمبر 1947 میں قائم کیا تھا، جس کی سربراہی بعد میں مولانا سمیع الحق کے ذمہ آئی، افغان جنگ کے دوران بیشتر افغان طلبا نے اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں تحریک طالبان کی بنیاد رکھی۔

دارالعلوم حقانیہ گزشتہ کئی برسوں سے تنازعات میں گھرا رہا ہے، خاص طور پر ان الزامات کی وجہ سے کہ اس کے کچھ طلبا سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل سے منسلک تھے، لیکن مدرسے نے اس مقدمے میں ملزمان کے ساتھ کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق، دارالعلوم حقانیہ کے قابل ذکر سابق طلبا میں امیر خان متقی، عبداللطیف منصور، مولوی احمد جان، ملا جلال الدین حقانی، مولوی قلم الدین، عارف اللہ عارف، اور ملا خیر اللہ خیرخواہ جیسی نمایاں طالبان شخصیات شامل ہیں، جو طالبان میں شامل رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp