وزیراعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے، اس موقع پر گزشتہ روز وزیراعظم نے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں وفاقی کابینہ اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پیش کی گئی۔
حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد پر آگئی ہے اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 48 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں آنے والے دنوں میں شرح سود اور مہنگائی میں مزید کمی آئےگی، وزیر خزانہ نے خوشخبری سنادی
حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک سال میں برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، کراچی اسٹاک مارکیٹ نے 22 سال میں بہترین منافع کیا اور 100 انڈیکس میں 84 فیصد کا اضافہ ہوا اور شرح سود میں 900 بیسز پوائنٹس کی کمی ہوئی۔
اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور وہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں اور ترسیلات زر 17 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کی تعریف میں پہلی مرتبہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب 21 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
وی نیوز نے معاشی ماہرین سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومتی دعوؤں کی کیا حقیقت ہے؟
معاشی ترقی بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، مہتاب حیدر
معاشی ماہر اور سینیئر تجزیہ کار مہتاب حیدر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی میں جو چیز سب سے نمایاں ہے وہ یہ ہے کہ ملک سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے گزشتہ ایک سال میں حکومت نے مہنگائی کو بھی کنٹرول کیا، شرح سود میں بھی کمی کی، اور اسٹاک ایکسچینج میں بھی مثبت رجحان رہا تاہم جس اکنامک گروتھ کے بڑھنے کی ضرورت ہے وہ اس معیار کی نہ ہو سکی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے مہنگائی تو کم کرلی لیکن معاشی ترقی ایک فیصد سے بھی زیادہ نہ ہوسکی اس سال بھی حکومت کو یہ چیلنج رہے گا کہ کسی بھی طرح گروتھ کو بڑھایا جا سکے، اگر ملک میں سیاسی استحکام رہتا ہے اور پالیسیوں میں تسلسل برقرار رہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ رواں سال حکومت کی کارکردگی میں اکنامک گروتھ بھی نظر آئے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسی اکنامک گروتھ ہو کہ جس میں تسلسل ہو۔
حکومت اکنامک گروتھ کا ٹارگٹ مکمل نہیں کرسکی، شہباز رانا
معاشی ماہر شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت کے قیام کے بعد سب سے اہم چیلنج ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا اور حکومت اس میں کامیاب ہوئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں کامیابی ملی اور دوست ممالک نے قرضوں کی ادائیگی میں رعایت دی، لیکن یہاں یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ حکومت اکنامک گروتھ کا ٹارگٹ مکمل نہیں کرسکی۔
انہوں نے کہاکہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں معاشی ترقی ایک فیصد سے بھی کم رہی ہے، اس کے علاوہ اس دور میں بھی روزگار کے مواقع فراہم نہیں کیے گئے اور بےروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔
حکومت کی گزشتہ ایک سال کی معاشی کارکردگی بہت بہتر رہی، شعیب نظامی
سینیئر صحافی شعیب نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی گزشتہ ایک سال کی معاشی کارکردگی بہت بہتر رہی ہے، موجودہ حکومت نے فروری سے جون تک آئی ایم ایف کا ایک اسٹینڈ بائی قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کیا، اور جولائی 2024 میں آئی ایم ایف سے نیا 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام حاصل کرلیا۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی وجہ سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے، روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور غیر ملکی امدادی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا، اسی اعتماد کی وجہ سے عالمی بینک نے بھی پاکستان کے ساتھ 10 سال کا کنٹری پارٹنرشپ معاہدہ کیا، جس کی صورت میں پاکستان کو آئندہ 10 سال میں 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ دستیاب ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی وجہ سے حکومتی اخراجات میں کمی کی گئی، اور رائٹ سائزنگ کے اہداف پر بروقت عمل درآمد کیا گیا۔
شعیب نظامی نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کارپوریٹ سیکٹر کی شرح سے عائد کیا گیا، چاروں صوبائی اسمبلیوں نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے لیے ضروری قانون سازی کی، موجودہ حکومت کے دور میں گزشتہ ایک سال کے دوران شرح سود میں مسلسل کمی ہوئی، جس کی وجہ سے پیداواری لاگت کم ہوئی اور چھوٹے پیمانے پر صنعتوں کو فروغ ملا۔
یہ بھی پڑھیں ضد اور نفرت کی سیاست دفن کرنا ہوگی، وزیراعظم کا پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا اعلان
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ایک سال میں پاکستانی عوام نے معاشی بہتری کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دی، عوام بجلی کے مہنگے معاہدوں کے کیپیسٹی چارجز ادا کرتے رہے، تنخواہ دار طبقہ اضافی ٹیکس کے بوجھ میں دبا رہا، موجودہ حکومت گزشتہ ایک سال کے دوران نجکاری کے میدان میں ناکام رہی، صرف پی آئی اے کی نجکاری کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئی لیکن یہ نجکاری بھی ناکام ہوگئی۔