پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیموں کے درمیان ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد اس وقت پاکستان میں موجود ہے، جسے پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات میں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ٹیکس اور جرمانوں سے متعلق مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں گے۔
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایف بی آر 600 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے حوالے سے مقدمات کے ذریعے ریکوری کے لیے پُرامید ہے۔
پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے حصول کا معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت ایک قسط وصول بھی ہوچکی ہے، اور اب پاکستان دوسری قسط کے حصول کے مشن پر ہے۔
اقتصادی جائزہ کے لیے آئی ایم ایف کے نمائندہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں وفد کی پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت تیسرے روز بھی جاری رہی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی، اس کے علاقہ آئی پی پیز کی نجکاری اور گردشی قرض کے حوالے سے بھی بتایا۔
پاور ڈویژن نے اپنی بریفنگ میں کہاکہ لائن لاسز میں کمی، بجلی چوری روکنے اور بلوں کی وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بجلی ٹیرف میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کے منصوبے پر اعتماد میں لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے دوران گیس سیکٹر کے 3 ہزار ارب گردشی قرض کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جسے ختم کرنے کے پلان پر غور کیا گیا۔ جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹیکس اور جرمانوں سے متعلق مقدمات کو تیز رفتاری سے نمٹایا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف نے مطالبہ مان لیا، سیلز ٹیکس پر چھوٹ کے بعد کیا پی آئی اے کی نجکاری ہوجائے گی؟
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پُرامید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا عمل جلد مکمل ہونے کے بعد قسط ریلیز ہو جائےگی۔