ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے کینیا کیساتھ باہمی قانونی امداد کے معاہدے کی توثیق کے لیے مہلت طلب کرلی، سپریم کورٹ نے کینیا ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالتی ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک مہینے تک ملتوی کردی۔
ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے کینیا کیساتھ باہمی قانونی امداد کے معاہدے کی توثیق کے لیے مہلت طلب کرنے پر بینچ نے پیشرفت میں سست روی پر سوالات اٹھا دیے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس، بینچ کی تشکیل پر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے میٹنگ منٹس میں ترمیم
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کینیا کیساتھ باہمی قانونی امداد کا معاہدہ ہوچکا ہے، معاہدے کے مطابق اس کی توثیق کا عمل جاری ہے، ایک ماہ میں صدر سے معاہدے کی توثیق کروا لی جائے گی۔
اس موقع پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے دریافت کیا کہ گزشتہ برس 10 دسمبر کو معاہدہ ہوا آج تک توثیق کیوں نہیں ہوسکی، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 3 ماہ بعد بھی وقت مانگا جا رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کیا آپ سے روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت رپورٹ مانگیں۔
مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل کی تحقیقات کیوں رکی ہوئی ہیں؟
جسٹس نعیم اختر افغان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا کینیا کی عدالت کا فیصلہ پاکستان میں عدالتی ریکارڈ پر لایا گیا، انہوں نے یاد دلایا کہ کینیا کی ہائیکورٹ نے جولائی چوبیس میں فیصلہ دیا اور آپ عدالتی ریکارڈ پر نہیں لائے۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کی وزارت نے وزارت خارجہ کو باہمی قانونی تعاون کے لیے نوٹ لکھا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ہدایت کی کہ اب سے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بے چینی یہ ہے کہ اتنا عرصہ گزر گیا پھر بھی ارشد شریف کیس میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی، عدالت نے کینیا ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالتی ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک مہینے تک ملتوی کردی۔