وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ نیٹ میٹرنگ والے صارفین نے شمسی توانائی پر سرمایہ کاری کی تھی اور انہیں ملنے والا 27 روپے کا منافع وِنڈ فال منافع تھا جسے ہم 10 روپے کے مناسب منافع پر لے آئے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اگلے 8 سالوں میں مزید 8 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی سے بجلی پیدا ہونے کی امید ہے، اگر ہم نیٹ میٹرنگ کی قیمت پر نظرثانی نہ کرتے تو خسارہ اور بھی بڑھ جاتا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ سولر نیٹ میٹر پر نہیں وہ شمسی توانائی استعمال کرنے والوں کے بوجھ اپنے سر پر کیوں اٹھائیں؟
یہ بھی پڑھیے: سولر نیٹ میٹرنگ بجلی کے صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کے احکامات جاری
ان کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی سے موجودہ 2 لاکھ 83 ہزار صارفین کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، امید ہے کہ اس سے سولر نیٹ میٹرنگ کی تنصیب میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔
اویس احمد لغاری نے دعویٰ کیا کہ ہم سے پہلے حکومت نے ہم پر 17 ہزار میگاواٹ کی مزید بجلی خریدنے کا بوجھ ڈالا ہوا تھا جس میں ہم نے نئی منصوبہ بندی سے کمی کرکے 10 ہزار میگاواٹ ختم کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: نیٹ میٹرنگ کے بجائے گراس میٹرنگ سے سولر سسٹم کے صارفین کو کیا نقصان ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں سولرز آف گرڈز بھی لگے ہیں جو نیٹ میٹرنگ سسٹم سے باہر ہیں، لوگ بیٹری کے ذریعے سولر لگاتے ہین اور ٹیوب ویلز وغیرہ پر لگے ہیں، حکومت نے انہیں اس سے کبھی منع نہیں کیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج ہمارا گرڈ 55 فیصد کلین انرجی پیدا کررہا ہے جو اس خطے میں اچھی کارکردگی ہے۔ یورپ میں جرمنی جیسے ممالک اب بھی فوسل فیولز پر دارومدار رکھتے ہیں مگر ہم ابھی سے 55 فیصد پر ہیں جو خوش آئند ہے، اگلے 8 سال میں 90 فیصد تک کلین انرجی پیدا کریں گے۔
اویس احمد لغاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس سال کے آغاز پر 55 ارب روپے کا پراجیکٹ شروع کیا جس کا مقصد بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو گرڈ سے ہٹاکر شمسی توانائی پر منتقل کرنا ہے، سولرائزیشن کے اس پراجیکٹ کے تحت ابھی تک 6 ہزار ٹیوب ویلز آف گرڈ جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اویس احمد خان لغاری کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نئی سولر پینل پالیسی کی منظوری کے لیے جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے ایک سمری پیش کرنے جا رہے ہیں۔ جس کے تحت سولر نیٹ میٹرنگ کے نئے صارفین سے بجلی ساڑھے 9 سے 10 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر خریدی جائے گی۔
ان کی جانب سے مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے نصب چھتوں کے سولر پینلز کے معاہدوں کا احترام جاری رکھے گی اور ان سے بجلی 27 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدتی رہے گی۔














