امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ اتوار کے روز ہونے والے فضائی حملوں میں اب تک 54 افراد ہلاک اور 100 زخمی ہوگئے ہیں۔
امریکا نے یمن میں ان حملوں کا آغاز بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیلی سمندری جہازوں پر حملوں کے ردعمل میں کیا تھا تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد ایران پر دباؤ بڑھانا بھی ہے جس پر حوثی باغیوں کی امداد کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کا خطرہ، امریکا کا یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانے پر حملہ
امریکا کے سیکرٹری دفاع پیٹے ہیگسیتھ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جس وقت حوثی باغی اعلان کریں گے کہ ہم آپ کی کشتیوں اور ڈرونز کو نشانہ نہیں بنائیں گے تب ہی امریکی حملے بند ہوں گے مگر یہ کارروائی تب تک جاری رہے گی۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم پر پوسٹ میں حوثی باغیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ آپ کا وقت ختم ہوگیا ہے، آپ کے حملے آج بند ہونے چاہئیں، نہیں تو آپ کے لیے ایسی قیامت برپا کریں گے جو آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔
یہ بھی پرھیے: حوثی باغیوں نے 3 کروڑ ڈالر مالیت کا امریکی ڈرون مار گرایا
انہوں نے ایران کو بھی مخاطب کیا اور کہا کہ حوثی باغیوں کے لیے آپ کی مدد فوراً بند ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ یمن میں حوثی باغیوں پر حملہ امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں پہلی فوجی مداخلت ہے۔