اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں شدید بمباری کی ہے جس سے شہید ہونے والوں کی تعداد 404 ہوگئی جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ بہت سے متاثرین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے 2 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے غزہ پر مکمل امدادی ناکہ بندی ہوئی ہے اور اس نے کئی علاقوں کے لیے جبری نقل مکانی کے نئے احکامات جاری کیے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق خان یونس، رفح اور غزہ سٹی میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں کئی بچے شامل ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے سے علاقے میں ادویات کا بھی شدید فقدان ہے جس سے بمباری میں زخمیوں ہونے والوں کے علاج معالجے میں مشکل پیش آرہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ بمباری اس جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی ہے جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنوری کے مہینے میں طے پائی تھی۔
دریں اثنا حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کے لیے محصور اور بے سہارا شہریوں پر ظالمانہ حملہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی میں توسیع کے لیے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے حملوں کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھیجنے کے لیے تیار
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی افواج کو حماس کے خلاف کارروائی کا حکم اس کے قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر دیا۔
Heartbroken Palestinians pray over some of the victims of the recent Israeli massacres in Gaza, including innocent children and women killed while asleep after Netanyahu’s government resumed the genocide. pic.twitter.com/Uuuh5LtAe4
— Quds News Network (@QudsNen) March 18, 2025
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ آج کے بعد اسرائیل حماس کے خلاف ’زبردست فوجی طاقت‘ کے ساتھ کارروائی کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں حماس کے دہشتگرد اہداف پر فضائی کرروائی کررہی ہے تاہم حماس نے حالیہ کارروائیوں کو اسرائیل کی جانب سے سویلینز کو نشانہ بناکر جنگ بندی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی کوشش قرار دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کا ردعل
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے تازہ بمباری سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشورہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے، حماس، حوثی، ایران – وہ سب جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت زدہ کرنا چاہتا ہیں – انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ حوثی، حزب اللہ، حماس، ایران اور ایرانی حمایت یافتہ دہشتگردی کے پراکسیز کو صدر ٹرمپ کی بات کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے جب وہ کہتے ہیں کہ وہ قانون کی پاسداری کرنے والے لوگوں کے لئے کھڑے ہونے اور امریکا اور ہمارے دوست اور اتحادی اسرائیل کے حق میں کھڑے ہونے سے ڈرتے نہیں ہیں۔
حالیہ بمباری پر ردعمل دیتے ہوئے ناروے کے وزیراعظم جوناس گاہر اسٹور نے کہا ہے کہ یہ غزہ کے لوگوں کے لیے عظیم سانحہ ہے جو تباہ شدہ ملبے پر بغیر حفاظت کے رہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس نے 30 سے زائد اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے ہیں جبکہ اسرائیل نے 200 کے لگ بھگ فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے آزاد کردیا ہے۔ تاہم اب اسرائیل کا اصرار ہے کہ اس مرحلے کو اپریل کے وسط تک توسیع دی جائے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کا امریکی صدر کی غزہ سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے منصوبے سے دستبرداری کا خیر مقدم
اسرائیل کی جانب سے حالیہ کارروائی اور بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد دونوں قوتوں کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں حماس کے پاس موجود 60 کے قریب باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی ہونا تھی۔
یمن کے حوثی باغیوں کا ردعمل
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حالیہ بمباری کے بعد یمن کے حوثی باغیوں نے ان کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو اس جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ یمن غزہ کے لیے اپنی امداد اور سپورٹ جاری رکھے گا اور اسرائیل کے ساتھ تصادم میں اضافہ کرے گا۔
واضح رہے کہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے کی دھمکیوں کے بعد امریکا نے یمن میں اتوار کے روز شدید بمباری کی جس سے کم از کم 50 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کا ردعمل
حماس کے قید میں موجود یرغمالیوں کے خاندانوں کی سب سے بڑی تنظیم نے نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے حالیہ حملوں سے یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اس تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یرغمالیوں کی واپسی کے عمل کو بمباری کے ذریعے تہس نہس ہوتے دیکھنے پر خوفزدہ ہیں۔
اب تک شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 48 ہزار 577 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 12 ہزار 41 ہوچکی ہے۔
جکہ دوسری جانب غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہدا کی تعداد 61 ہزار 700 سے زیادہ بتائی ہے۔
پاکستان کی اسرائیلی حملوں کی مذمت
پاکستان نے غزہ پر اسرائیل کے مہلک فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس میں بچوں اور خواتین سمیت 400 سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید کردیے گئے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں جارحیت کا یہ ہولناک عمل جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایک خطرناک اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ایک بار پھر پورے خطے کو عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد کے خاتمے اور غزہ اور مشرق وسطیٰ میں فوری اور دیرپا امن کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔