قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پی ٹی آئی کس کے ساتھ کھڑی ہے؟ خواجہ محمد آصف

منگل 18 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے، اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کررہے ہیں۔

اجلاس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف، وفاقی وزرا اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، امیر مقام، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم او اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوارالحق اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان شریک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت، عمران خان کا اہم بیان آگیا

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب  سردار سلیم حیدر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی اجلاس میں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، کامران مرتضیٰ، مولانا عطا الرحمان اور سینیٹر کامل علی آغا بھی شریک ہیں۔ سابق وزیراعظم  نواز شریف کو اجلاس کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔ جبکہ  سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل اور محمود خان اچکزئی کو اجلاس کے لیے مدعو کیا گیا تھا تاہم وہ اجلاس سے غیر حاضر ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی اراکین پارلیمان بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ہم نے اپوزیشن کو بھی اجلاس میں مدعو کیا تھا تاہم وہ شریک نہیں ہوئی، اچھا ہوتا کہ وہ شریک ہوتے۔

وزیراعظم نے قومی نوعیت کے اجلاس میں اپوزیشن کی عدم شرکت کو افسوسناک قرار دے دیا

وزیر اعظم محمد شہباز شریف قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

انہوں نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی نوعیت کا غیر معمولی اجلاس ہے۔ اس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت نہایت افسوس ناک ہے۔ یہ قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سب کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہے۔ ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کے اہل خانہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بے نظیر بھٹو، بلور خاندان اور مفتی محمد حسین نعیمی سمیت سینکڑوں اہم شخصیات کی دہشتگردی میں شہادتوں کا ذکر کیا۔

وزیراعظم نے دسمبر 2014 میں ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قائد نواز شریف نے ان حالات میں پوری قوم کو متحد کیا تھا۔ پوری قوم نے مل کر دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا۔ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکیورٹی ایجنسیز ، سیاست دان اور پاکستانی شہری قربانیوں کی عظیم داستان رقم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں پر محیط جنگ میں پاکستانی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ان قربانیوں کی بدولت پاکستان میں امن بحال ہوا۔ ہم نے معیشت سنبھالی اور ملک کی رونقیں بحال کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے حاصل ہونے والے ثمرات کو ضائع کیا ہے۔اس دور میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو روک دیا گیا تھا۔ پوری قوم آج اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔اور ان کی پالیسیوں کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ہم دہشتگردی کو ایک بار پھر جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔ سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ دہشتگردوں کے خلاف سب کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جوانوں نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے سینکڑوں عام شہریوں کی جانوں بچائی گئی ہیں، یہ بھی آپ سب کے سامنے ہیں۔  انہوں افواج پاکستان کی قیادت بالخصوص آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور تمام قانون نافذ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا چکے ہیں۔

پی ٹی آئی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کس کے ساتھ کھڑی ہے؟ خواجہ محمد آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان تحریک انصاف سے پوچھا ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کس کے ساتھ کھڑی ہے؟

خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف اتحاد اور فیصلہ کن اقدامات ترتیب دیے جا رہے ہیں۔  سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں وزیر دفاع نے لکھا ہے کہ سویلین اور فوجی قیادت دہشتگرد دشمن کے خلاف ساری قوم کو ایک پیج لانے کی بات کر رہی ہے۔ یہ جنگ قوم کی جنگ ہے اور قوم کا اتحاد یہ جنگ لڑے گا۔ صف بندی ہو چکی ہے۔ فتح پاکستان کی ہوگی۔ انشاء اللہ۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ پی ٹی آئی اس جنگ میں کس کے ساتھ کھڑی ہے؟

’خان نہیں تو پاکستان نہیں’، کیا پی ٹی آئی اس نعرےکے ساتھ ہے؟

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قومی سلامتی کے اجلاس یں شرکت نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ عمران خان اول و آخر ان کی ترجیح ہے، وطن کی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کے لیے اہمیت نہیں رکھتے۔

وزیر دفاع نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘ ان کا نصب العین ہے، وطن دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے مگر پی ٹی آئی اپنے مفادات کی سیاست کر رہی ہے، اس سے بڑھ کے وطن دشمنی کیا ہوسکتی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اجلاس سے کیوں غیرحاضر ہیں؟

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان سمیت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کوئی بھی پارٹی عہدے دار اجلاس میں شریک نہیں ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ رات گئے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات نہ کرائی تو پی ٹی آئی رہنما قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کون شریک ہوگا؟ پی ٹی آئی کور کمیٹی میں اختلافات

قبل ازیں ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی کورکمیٹی میں شرکا میں اس سوال پر اختلافات پیدا ہوگئے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کس، کس کو شریک ہونا چاہیے۔ کورکمیٹی کے بیشتر ممبران نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے لیے پارٹی کی جانب سے بھیجے گئے ناموں پر بھی اعتراض کیا۔ان ممبران کا موقف تھا کہ عامر ڈوگر کو سیاسی اور کورکمیٹی سے مشاورت کے بغیر نام  اسپیکر کو نہیں دینے چاہیے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے تحریک انصاف سے رابطہ کرکے میٹنگ کے لیے ان کے نام مانگے تھے ۔

جس پر تحریک انصاف نے بیرسٹر گوہر ، اسد قیصر ، زرتاج گل ، عامر ڈوگر ، علی محمد خان ، بیرسٹر علی ظفر ، حامد رضا اور دیگر کے نام بھجوا ئے تھے۔

قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کیا ہونے جارہا ہے؟

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں مسنگ پرسنز کے مسئلے پر بھی بات ہوگی، بہت سے لوگ دہشتگردی میں شامل ہیں، کچھ بیرون ملک بیٹھے ہیں اور ان کے نام مسنگ پرسنز کی فہرست میں ہیں۔

وزیر دفاع نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو مسنگ پرسنز کمیشن کا چیئرمین بنانے کے اقدام کو ’کمپرومائزڈ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے انہیں سربراہ بنایا کیا ان کی نیت ٹھیک تھی؟ یہ غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے، وہ سلالہ اور مسنگ پرسنز سمیت 4 کمیشنز کے سربراہ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ جن کا تعلق شرپسندی سے تھا جب انہیں رہا کیا گیا تو وہ دوبارہ اس کام میں مصروف ہوگئے۔ انہوں نے دعویٰ کہ لاپتہ افراد کی تعداد بہت بڑی نہیں اور ان میں سے بہت سارے لوگ دہشتگردی میں شامل ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میں لاپتہ افراد کے معاملے کی اہمیت کو کم نہیں کررہا لیکن جو لوگ اس مسئلے سے اس طرح نمٹ رہے ہیں وہ بلوچستان کے ساتھ کتنا مخلص ہیں؟ اجلاس میں اس مسئلے پر بھی بحث ہوگی اور اس کا حل بھی ڈھونڈنا چاہیے۔

واضح رہے کہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج دن 11 بجے قومی اسمبلی ہال میں منعقد ہو گا جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے۔

سیکیورٹی کے سخت انتظامات

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے آج ہونے والے ان کیمرا اجلاس سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور اس کے احاطے میں سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس بلائے جانے کا امکان

ترجمان قومی اسمبلی نے بتایا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور ان کے نامزد نمائندے شرکت کریں گے۔ اس اہم اجلاس میں عسکری قیادت ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز اور ان سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر پارلیمانی کمیٹی کو آگاہ کرے گی۔

ترجمان نے بتایا کہ اجلاس کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اجلاس اِن کیمرا ہوگا، اور میڈیا کو پارلیمنٹ کی عمارت تک رسائی نہیں ہوگی اور میڈیا کے لیے جاری کیے گئے کارڈ کل کے لیے غیر مؤثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں ایک سال گزرگیا، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ایک بار بھی نہیں بلایا گیا

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران قومی اسمبلی ہال کے اندر موبائل فون لے جانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp