اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود منگل کی علی الصبح سے اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 183 بچوں سمیت کم از کم 436 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خطے کا استحکام خطرےمیں پڑگیا، پاکستان
الجزیرہ کے مطابق حماس کے ایک عہدے دار طاہر الننو کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی تازہ بمباری کے باوجود گروپ نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دستخط شدہ معاہدے کے وقت نئے معاہدوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
مذاکرات اب آگ کی زد میں ہوں گے، نیتن یاہو
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئی بمباری صرف آغاز ہے اور غزہ میں ٹوٹی پھوٹی جنگ بندی کے لیے تمام مذاکرات جو صرف 2 ماہ سے بھی کم عرصے تک جاری رہے تھے اب آگ کی زد میں ہوں گے۔
غزہ کی وزارت صحت نے 7اکتوبر 2024 سے اب تک غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 49 ہزار 547 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12 ہزار 719 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے۔
وائٹ ہاؤس کیا کہتا ہے؟
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے تازہ بمباری سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشورہ کیا تھا۔
مزید پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شہید
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ حماس، حوثی، ایران سب جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت زدہ کرنا چاہتے ہیں انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
اسرائیل نے بمباری کرکے اپنے اسیروں کی زندگی داؤ پر لگادی، ایمنسٹی انٹرنیشنل
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ کا کہنا ہے کہ غزہ کے عوام پر مکمل محاصرے کے دوران شدید بمباری سامنے آئی ہے انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے حملوں کی بحالی سے باقی ماندہ 24 اسرائیلی قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔