عمران خان کے بغیر کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، ملک کی خاطر سب کو متحد ہونا پڑےگا، علی امین گنڈاپور

جمعہ 21 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم سب کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر وسیع تر ملکی مفاد کے لیے متحد ہونا پڑےگا، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے لیکن کوئی بھی مذاکرات عمران خان کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے۔

صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، جب تک عمران خان جیل میں ہیں ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں، جبکہ ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال کی اصل وجہ غلط پالیسیاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے کیا باتیں کیں؟ وزیراعلیٰ نے خود بتادیا

انہوں نے کہاکہ افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں، ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، لیکن کوئی بھی مذاکرات عمران خان کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتے۔

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ عوام کی حمایت کے بغیر جیتنا ناممکن ہے، ہم آپریشن کی حمایت اس لیے نہیں کر سکتے کیونکہ آپریشنز کا کوئی فائدہ نہیں، عوام کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں اور بحیثیت عوامی نمائندے ہم عوام کے جذبات کی ترجمانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ ملکی حالات کو سدھارنے اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے میڈیا اپنا اہم کردار ادا کرے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا اس وقت صوبائی حکومت کے خزانے میں صرف 15 دنوں کی تنخواہ کے پیسے موجود تھے، ہم نے بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے ایک سال کے دوران بجٹ میں 169 ارب روپے کا سرپلس دیا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہم نے کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر صوبائی حکومت کی آمدن میں 55 ارب روپے کا اضافہ کیا، ہم نے گزشتہ حکومت کے 72 ارب روپے کے بقایاجات بھی ادا کیے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص رقم جاری کرنے کے علاوہ مزید 30 ارب روپے اضافی جاری کررہے ہیں، ہم نے ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال سے کم کرکے ساڑھے چار سال پر لے آئے۔

انہوں نے کہاکہ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کے نتیجے میں خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔ ہم نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پالیسی بنائی ہے جس کے تحت صرف وہ کام کیے جائیں گے جو اپنی مقررہ مدت میں مکمل ہوسکیں۔

انہوں نے کہاکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو صوبے پر 752 ارب روپے کا قرضہ تھا، اس ایک سال کے دوران ہم نے ایک روپیہ بھی قرضہ نہیں لیا بلکہ 50 ارب روپے قرض واپس بھی کیا۔ ہم نے قرضے اتارنے کے لیے 30 ارب روپے کے فنڈز سے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اس سال کے آخر تک اس فنڈ کو بڑھا کر 50 ارب روپے کیا جائےگا، ہم نے خسارے کے حامل اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے انڈومنٹ فنڈز قائم کیے۔ رواں سال کے آخر تک ہم ایسے تمام اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ کرپشن ہمارے معاشرے کا ایک ناسور ہے، کڑی نگرانی، بہتر طرز حکمرانی اور ڈیجیٹائزیشن اس کے تدارک کا مؤثر ذریعہ ہیں، ہم نے اپنے ٹیکس ریونیو میں 55 فیصد اضافہ کیا ہے، یہ سب کچھ بہتر طرز حکمرانی اور بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ زکوٰة کی رقم کو 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار کردیا گیا، جہیز کی رقم کو 25 ہزار روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے آتے ہی صحت کارڈ کو بحال کیا اور اس کے نرخوں میں 30 فیصد کا اضافہ کیا، صحت کارڈ میں اصلاحات اور مؤثر نگرانی کے ذریعے صوبائی خزانے کو ماہانہ ایک ارب روپے کی بچت ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں بطور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا مستقبل کیا؟ بانی پی ٹی آئی نے واضح اعلان کردیا

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے اس سال گندم کی خریداری میں 10 ارب روپے کی بچت کی، آئی ایم ایف نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی ہے جو ہم پر بین الاقوامی اداروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔ ہماری ایک سالہ کارکردگی حقائق پر مبنی ہے اس میں زرا بھی مبالغہ نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp