ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے پر سی ڈی اے کے 4 افسران کو گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیکس فراڈ کیس میں ملزم کو 100 روپے کے عوض ضمانت کیوں دی؟
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ان افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کے مختلف موضع میں رشوت لے کر غیر متعلقہ لوگوں کو اربوں روپوں کی مالیت کے 43 پلاٹ الاٹ کیے تھے۔
ایف آئی اے نے گرفتار افسران کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ گرفتار ملزمان میں آصف علی خان، امداد علی، علی مصطفی اور ارشد محمود شامل ہیں۔ ملزمان سی ڈی اے میں بطور ایڈشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسٹیٹ منیجمنٹ آفیسر اور اسسٹنٹ تعینات تھے۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد میں کچی آبادیوں کی الاٹمنٹ کا کیس، سماعت اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے تک ملتوی
ترجمان کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 46 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سی ڈی اے سیکٹر ڈی 13 میں ایک مشکوک شخص نے شناختی کارڈ پر اپنا نام تبدیل کرکے 22 پلاٹس اپنے نام کروا لیے تھے۔ اہم انویسٹی گیشن ٹیم نے معاملے کی نشاندہی کی تھی جس کے بعد پارلیمان میں سینیٹر پلوشہ خان نے معاملہ اٹھایا تھا۔