پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہارڈ اسٹیٹ کا مطلب یہ ہے کہ ریاست پر حملہ آور ہونے والے عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا، اور کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہورہا لیکن ضرور پڑنے پر کہیں بھی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ملٹری آپریشن کے خلاف ہیں، بارود سے امن نہیں آئے گا، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ
انہوں نے کہاکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشتگرد دندناتے پھریں، اور ان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہ کی جائے۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا افغانستان کی طرح صوبے کو بھی دہشتگردوں کا اڈا بنانا چاہتے ہیں، خدانخواستہ اگر ہماری مغربی سرحد پر کوئی مہم جوئی ہوتی ہے تو مسلح افواج علی امین گنڈاپور کی اجازت کا انتظار کرتی رہیں گی۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دور میں جن دہشتگردوں کو واپس افغانستان لاکر بسایا گیا وہ بہت بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ دہشتگردی کی سنگین واردات تھی، لیکن قابل افسوس یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے زیر اثر چلنے والے میڈیا نے اس پر بھی پروپیگنڈا کیا۔
یہ بھی پڑھیں دہشتگردی قابلِ مذمت، اِس کی کسی صورت کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ بُری گورننس یا خراب حکمرانی کا خلا اپنے خون سے پُر کرنے کی بات خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے حوالے سے ہوئی تھی جہاں دہشت گردی کی 90 فیصد سے زیادہ وارداتیں ہوئیں۔