امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسی کے تحت امریکا روزانہ 1000 گولڈ ویزے دے رہا ہے۔
امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعارف کرائے گئے ایک متنازعہ پروگرام کے ذریعے روزانہ 1,000 ’گولڈ کارڈ‘ ویزے جاری کر رہا ہے، جو 5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے خواہشمند افراد کے لیے شہریت کا براہ راست راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی مفاد کی بات ہوگی تو گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے، نائب امریکی صدر
فروری 2025 میں شروع کیا گیا اقدام موجودہ EB-5 سرمایہ کار ویزا پروگرام کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔امریکا کے کامرس سیکرٹری ہاورڈ لوٹنک کے مطابق صدر ڈونلڈ کا خیال ہے کہ اس پالیسی سے ہم ایک ملین گولڈ ویزے فروخت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس ویزہ پالیسی کا تصور ارب پتی سرمایہ کار جان پالسن نے پیش کیا، جبکہ ایلون مسک مبینہ طور پر اس کے سافٹ ویئر انفراسٹرکچر میں مدد کررہے ہیں۔ اگرچہ اس اقدام سے امریکا کے لیے خاطر خواہ آمدنی ہونے کی توقع ہے، تاہم متضاد امیگریشن سسٹم بنانے پر یہ پالیسی تنقید کی ضد میں بھی ہے کہ انتظامیہ غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری جانب بڑے پیمانے پر گولڈ ویزے جاری کیے جارہے ہیں۔
خدشات کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ گولڈ کارڈ ویزا پروگرام کانگریس کی منظوری کو نظرانداز کرکے اسے اپنی وسیع تر امیگریشن حکمت عملی کے مرکزی عنصر کے طور پر پوزیشن میں رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویزا گولڈ کارڈ کے اجرا کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے ویزوں کی فروخت سے امریکا میں ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے جبکہ اس سے ہونے والی آمدن کو امریکا کے قومی خسارے کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ امریکا میں رہنا چاہتے ہیں، گولڈ کارڈ کے حامل افراد یہاں کام کرسکیں گے، کمپنیاں بنا سکیں گے اور لوگوں کو نوکریاں فراہم کر سکیں گے، یہ پیسے والے لوگ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شاید 10 لاکھ کے قریب گولڈ کارڈ لوگوں کو فروخت کر پائیں گے، ہم نے اس ضمن میں قانونی کارروائی پوری کر لی ہے۔