خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کو کینیا میں قتل ہونے والے پاکستان کے نامور صحافی ارشد شریف کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر کیا گیا ہے جس پر کام جلد شروع ہوگا۔
دوسری طرف خیبر پختونخوا یونین آف جرنلسٹس کے صدر شمس مومند اور جنرل سیکرٹری ابراہیم شنواری نے کہا ہے کہ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کو ارشد شریف کے نام سے منسوب کرنا پشتون شہید صحافیوں کی توہین اور ان کے خون سے غداری ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا یونین آف جرنلسٹس کسی قیمت ایسا ہونے نہیں دے گی، انہوں نے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی سے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
خیبر پختونخوا یونین آف جرنلسٹس کے عہدیداروں نے کہا کہ خطے میں امن اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 3 درجن سے زیادہ نامی گرامی پشتون صحافیوں نے جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں مگر ابھی تک کسی ایک صحافی کا نام بھی پی ٹی آئی حکومت کی زبان پر نہیں آیا ہے نہ ہی انکی خدمات کو تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے پراسرار قتل کی تحقیقات کرنے کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اب اس قسم کے اعلانات سے اپنی گلو خلاصی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ خیبر پختونخوا یونین آف جرنلسٹس صوبائی وزیر کے اس اعلان اور فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔ اور کسی بھی قیمت پر ایسا کرنے نہیں دے گی۔
یہ بھی پڑھیے: ارباب فیملی کا پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے پر عدالت جانے کا فیصلہ
اپنے مشترکہ بیان میں یونین عہدیداروں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کارکردگی اور ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، پہلے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اور اب پشاور یونیورسٹی کے تاریخی شعبہ صحافت کو ایک متنازعہ اور پارٹی کے حمایت یافتہ صحافی کے نام منسوب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لیں اور اگر پارٹی کارکنوں کی بجائے صحافیوں کو خوش کرنا ہے تو جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کو مکرم خان عاطف، سیلاب محسود یا حیات اللہ داوڑ کے نام سے منسوب کیا جائے کیونکہ اپنے علاقے اور ملک وقوم کے لیے ان شخصیات کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔